Sunday 16 December 2012

اٹھ جاگ کھڑاڑے مار نئیں، ایہہ سُوَن ترے درکار نئیں

0 comments

اٹھ جاگ کھڑاڑے مار نئیں، ایہہ سُوَن ترے درکار نئیں
کتھے ہے سلطان سکندر؟ موت نہ چھڈے پغمبر
سبے چھڈ چھڈ گئے اڈمبر، کوئی ایتھے پائدار نئیں
جو کجھ کر سیں، سو کجھ پاسیں، نئیں تے اوڑک پچھوں تا سیں
سوِنجی کونج ونگوں کرلاسیں، کھنباں باجھ اڈار نئیں
بلھا! شوہ بن کوئی ناہیں، ایتھے اوتھے دوئیں سرائیں
سنبھل سنبھل قدم ٹکائیں، پھیر آوَن دوجی وار نئیں
اٹھ جاگ کھڑاڑے مار نئیں، ایہہ سُوَن ترے درکار نئیں

ترجمہ:
اب اٹھنے کا وقت آ پہنچا ہے اور خراٹے مارنے کا وقت گزر چکا۔ اب تمہاری مزید نیند بیکار ہے۔
اٹھ کو ذرا غور کرو کہ سب سلطان سکندر موت کی نیند سو چکے ہیں۔ موت سے تو پیغمبر بھی مستثنیٰ نہیں ہیں۔
سب غرور کا لبادہ اوڑھنے والے موت کی اندھیرے میں ڈوبے پڑے ہیں۔ سوائے رب کائنات کے ہر چیز کو فنا ہے۔ اب تم جو کرو گے وہی کاٹو گے ورنہ عاقبت میں نامراد رہو گے۔
تنہا کونج کی مانند آہیں بھرو گے۔ کیوں کہ پروں کے بغیر تو اڑان ممکن ہی نہیں ہے۔
بلہے شاہ راستہ دکھانے والا مرشد بہت ضروری ہے۔ اسکے بناء تو دونوں جہانوں میں رسوائی ہے۔
اس ڈگر یعنی دنیا میں بہت سنبھل کر چلنے کی ضرورت ہے۔ کیوں کہ اس راستے سے کسی نے دوبارہ نہ گزرنا ہے۔
اب اٹھ کر عمل کا آغاز کر دو۔ کہ یونہی غفلت میں اس قیمتی وقت سے ہاتھ نہ دھو بیٹھیں ہم لوگ۔

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔