Monday 10 December 2012

اردو اور ہم

2 comments
اگر تھوڑی سی نظر تاریخ کے اوراق پر ڈالی جائے تو آپ دیکھیں گے کہ اردو کبھی بھی سرکاری زباں نہ تھی۔ ابھی صد سال ہی گزریں ہوں گے کہ رسائل و جرائد فارسی میں شائع ہوتے تھے۔ انگریزوں سے قبل فارسی زباں ہی زبان شاہان کا درجہ رکھتی تھی۔ انگریزوں نے اسکا زور توڑنے کے لیئے اردو کو تھوڑی سی ترویج دی مگر پھر انگریزی کا رنگ اس قوم پر چڑھا دیا۔ اب اسکے دو نقصانات ہوئے۔ پہلا تو یہ کہ ہمارا دینی و ادبی ورثہ جسکا دورانیہ تقریباً آٹھ صدیوں پر محیط ہے۔ وہ آئندہ نسلوں کے لیئے محض زبان غیر بن کر رہ گیا۔ دوسرا یہ کہ انگریز خود تو چلے گئے مگر اردو کو سوتیلا کر گئے۔ نتیجہ کے طور پر انڈیا میں‌جو اردو کے ساتھ سلوک ہوا اس پر ساحر جیسے شاعر کو بھی کہنا پڑا
ع - اردو پر ستم ڈھا کر غالب پر کرم کیوں ہے
اب جب ہم جیسے ناپختہ اذہان نے علم حاصل کرنے کا آغاز کیا تو تعلیمی نصاب سارا انگلش میں پایا۔ جو قوم 65 سال میں میٹرک سے اوپر کا نصاب اردو میں‌نہ ڈھال پائی وہ کیا کسی کو الزام دے گی۔ یہ تو اساتذہ اور شعبہ علم سے جڑے لوگوں کا کام تھا کہ دیکھو ہم نے اسے ڈھال دیا اب اسے رائج کرو نہ کہ کسی سیاست دان نے اسے رائج کرنا تھا۔ آخر میٹرک تک کا نصاب بھی تو اردو میں ہے نا!
اس دوراہے کا نتیجہ یہ نکلا کہ میرے جیسا طالبعلم جو دسویں تک ویسےاردو پڑھتا رہا اور پھر اسے زبان فرنگ میں ہاتھ پاؤں مارنے پڑے تو وہ بیچارہ ویسے ہی ہر میدان میں پیچھے رہ گیا۔ نہ اسے اردو آئی اور نہ انگلش۔ فارسی اور عربی کے علم کی میراث تو اس تک پہنچی نہیں۔ 
اب آپ خود مجھے اپنے سینے پر ہاتھ رکھ کر بتائیں کہ کتنے نوجوان ہیں جو افکار اقبال سے آگاہ ہیں۔ آپ سمجھتے ہیں کہ یہ نسل جو بے ربط جملوں کو شعر کہتی ہے۔ جو بناء تحقیق ہر بات آگے چلا دیتی ہیں۔ کل جب اقدار کی مسندوں‌پر بیٹھے گی تو زبان اردو کی ترویج کا سبب بنے گی؟
میں یہ سمجھتا ہوں کہ شعور بیدار کرنے کی ضرورت ہے۔ محض سوالات تو ہم عرصہ دراز سے پوچھ رہے ہیں۔ مگر دکھ یہ ہے کہ ان کے جوابات بھی تو ہم نے خود ہی تلاشنے ہیں۔ یاں اس کے لیئے بھی ہم کسی بیرونی مدد یا نظام کی راہ دیکھ رہے ہیں؟
کچھ نہ سمجھے خدا کرے کوئی!

2 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔