Monday 10 December 2012

بابا بلہے شاہ

2 comments

بلہے شاہ کا نام کم از کم برصغیر کے لوگوں کے لیئے کسی قسم کے تعارف کا محتاج نہیں ہے۔ اسکے باوجود احقر چند جملوں میں انکے تعارف کو سمونے کی کوشش کرے گا۔
پنجابی زبان کے یہ مشہور و معروف صوفی شاعر 1680 میں ضلع قصور کے اک گاؤں پانڈو میں پیدا ہوئے۔ والد کا نام شاہ محمد درویش تھا۔ اور ابتدائی تعلیم بھی اپنے باپ ہی سے حاصل کی۔ اسکے بعد کی تعلیم قصور شہر سے حاصل کی۔ وہاں ان کے اساتذہ کرام غلام مرتضیٰ اور محی الدین تھے۔ انکے مرشد کا نام شاہ عنایت تھا۔ آپ 1785 میں فوت ہوئے۔ 

بلہے شاہ کے کلام میں اس دور کے سیاسی رنگ کی گہری چھاپ ہے۔ اورنگزیب کے مرنے کے بعد مغل حکمرانوں کی حکومت آگئی۔ مرکزی حکومت ختم ہونے کے بعد ملک میں امن و امان کی مخدوش صورتحال نے بگڑ کا خانہ جنگی کی کیفیت اختیار کر لی۔ یہ صورتحال کی خبر جب نادر شاہ تک پہنچی تو اس نے ہند پر حملہ کر دیا۔ 1739 میں دلّی پر نادر شاہ کے حملے سے بہت خون خرابہ ہوا۔ ابھی اس جنگ کے زخم تازہ تھے کہ 1761 میں نادر شاہ کے جانشین احمد شاہ ابدالی نے اک بار پھر ہند پر حملہ کر دیا۔ اور دلّی کو اک بار پھر خون کا غسل کرنا پڑا۔ اس کے بعد ملک کے اندرونی حالات خلفشار کا شکار ہو گئے۔ ایسے ہی موقع پر بلہے شاہ نے کہا
در کھلا حشر عذاب دا
برا حال ہویا پنجاب دا

شاعر تو پیدا ہوتے ہی شاعر ہوتا ہے۔ اور بنانے سے نہیں بنتا۔ اسی مثال کے عین مطابق آپ میں شاعری کا وصف بچپن سے ہی تھا۔

بلہا! کی جاناں میں کون؟

نہ میں مومن وچ مسیتاں
نہ میں وچ کفر دی ریت آں
نہ میں پاکاں وچ پلیت آں
نہ میں موسیٰ نہ فرعون

نہ میں اندر بھید کتاباں
نہ بھنگاں نہ وچ شراباں
نہ وچ رنداں مست خرباں
نہ وچ جاگن وچ سون

نہ وچ شادی نہ غمناکی
نہ میں وچ پلیتی پاکی
نہ میں آبی نہ میں خاکی
نہ میں آتش نہ میں پون

نہ میں عربی نہ لاہوری
نہ میں ہندی شہر نگوری
نہ ہندو نہ ترک پشوری
نہ ميں ریندا وچ چندوَن

نہ میں بھید مذہب دا پایا
نہ میں آدم حوا جایا
نہ میں اپنا نام دھرایا
نہ وچ بیٹھن نہ وچ بھون

اول آخر آپ نوں جاناں
نہ کوئی دوجا ہور پچھانا
میتھوں ہور نہ کوئی سیانا
بلہا اوہ کھڑا اے کون

2 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔