Saturday 15 December 2012

اماں بابے دی بھلیائی، اوہ ہُن کم اساڈے آئی

0 comments
اماں بابا چور دُھراں دے، پتر دی وڈیائی
دانے اُتوں گُت بگُتی، گَھر گَھر پَئی لڑائی
اساں قضیے تاہیں جالے، جد کنک اُنھاں ڑرکائی
کھائے خیرا، تے پھاٹیے جُما، اُلٹی دستک لائی
اماں بابے دی بھلیائی، اوہ ہُن کم اساڈے آئی

ترجمہ:
امی ابو ازل سے چور ہیں اور بیٹے کی بڑائیاں بیان ہو رہیں ہیں
اناج کے اوپر ہر گھر میں ایسے لڑائی ہو رہی ہے جیسے عورتیں اک دوسرے کے بال پکڑ کے گتھم گتھا ہو جاتی ہیں
ہم تو اس خرابی میں اس وقت پھنسے جب انہوں نے گندم کھائی تھی
کرتا کوئی ہے اور بھرتا کوئی اور ہے۔ یہ اس زمانے کا عجب الٹا رواج ہے
امی ابو کے نیک کام کئے اب ہمارے کام آ رہے ہیں
تشریح:
اصل میں بابا بلھے شاہ نے اس میں حضرت آدم و حوا کو موضوع بنایا ہے۔ کہ چوری اور حکم عدولی ہماری گھٹی میں ہے۔ ہم کیسے مکمل ہو سکتے ہیں جب ہمارے ماں باپ ہی خام تھے۔ گھر گھر میں جو اناج پر لڑائیاں ہیں یہ اسی وجہ سے ہیں کہ ہمارے ماں باپ نے منع کرنے کے باوجود گندم کھائی تھی۔ اور اسی کا خمیازہ آجتک ہم بھگت رہے ہیں۔ انکے کیئے کاموں کا صلہ آجتک ہمیں مل رہا ہے۔

نوٹ: یہ میری سمجھ کے مطابق ہے۔ اس میں آپ لوگوں کو یقینا اختلاف ہو سکتا ہے۔ یہ محض سمجھانے کے لئیے ہے۔ ہر آدمی اپنی سمجھ کے مطابق ترجمہ کر لے۔

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔