خاک نشیں کو پرواز کا تخیل بھی عجب ہے۔
علم کی بنیاد پیمانہ خالی رکھنے پر ہے۔ صاحب علم کے سامنے جوں جوں ادراک کی گرہیں کھلتی ہیں، اس کو اپنا پیمانہ اور بھی خالی نظر آنے لگتا ہے۔ ہوس بڑھتی ہے کہ مزید کچھ اس پیمانے میں ڈالا جائے۔ جوں جوں آگہی کے باب کھلتے ہیں اپنی کم علمی کھل کر سامنے آتی جاتی ہے۔ دل مزید کی تمنا کے لیے تڑپتا ہے۔ ایسے میں کسی بھی معاملے پر بلند پروازی اس کو عجب نظر آتی ہے۔ کیوں کہ وہ جانتا ہے کہ آگہی کے فلک پر کتنے ہی ضیغم ہیں جو اس کو زیر کرنے کی طاقت رکھتے ہیں۔ صاحب علم ان کی بلند پروازی کے مشاہدے میں غرق ہو جاتا ہے اور یوں علم اس کے اندر انکساری کو پروان چڑھاتا ہے۔ یہ انکساری خشیت اور الہی کی اطاعت لے کر آتی ہے۔ کہ علمی ذہن جب مظاہر کے مطالعہ میں غرق ہوتا ہے۔ تو اس کو اپنی ذات تنکا نظر آتی ہے۔ جبکہ کسی معاملے پر اپنی رائے حرف آخر ثابت کرنا تکبر کو جنم دیتا ہے۔ اور تکبر پستی ہے۔ جوں جوں انسان ہر معاملے کو محض اپنی نگاہ سے دیکھنے لگتا ہے۔ اس کا پیمانہ بھرتا جاتا ہے۔ اور اس میں مزید کی گنجائش نہیں نکلتی۔ اسی بات کو مختصراً بیان کیا جائے تو وہ یہ کہ "خاک نشین کو پرواز کا تخیل بھی عجب ہے۔"
از قلم نیرنگِ خیال
علم کی بنیاد پیمانہ خالی رکھنے پر ہے۔ صاحب علم کے سامنے جوں جوں ادراک کی گرہیں کھلتی ہیں، اس کو اپنا پیمانہ اور بھی خالی نظر آنے لگتا ہے۔ ہوس بڑھتی ہے کہ مزید کچھ اس پیمانے میں ڈالا جائے۔ جوں جوں آگہی کے باب کھلتے ہیں اپنی کم علمی کھل کر سامنے آتی جاتی ہے۔ دل مزید کی تمنا کے لیے تڑپتا ہے۔ ایسے میں کسی بھی معاملے پر بلند پروازی اس کو عجب نظر آتی ہے۔ کیوں کہ وہ جانتا ہے کہ آگہی کے فلک پر کتنے ہی ضیغم ہیں جو اس کو زیر کرنے کی طاقت رکھتے ہیں۔ صاحب علم ان کی بلند پروازی کے مشاہدے میں غرق ہو جاتا ہے اور یوں علم اس کے اندر انکساری کو پروان چڑھاتا ہے۔ یہ انکساری خشیت اور الہی کی اطاعت لے کر آتی ہے۔ کہ علمی ذہن جب مظاہر کے مطالعہ میں غرق ہوتا ہے۔ تو اس کو اپنی ذات تنکا نظر آتی ہے۔ جبکہ کسی معاملے پر اپنی رائے حرف آخر ثابت کرنا تکبر کو جنم دیتا ہے۔ اور تکبر پستی ہے۔ جوں جوں انسان ہر معاملے کو محض اپنی نگاہ سے دیکھنے لگتا ہے۔ اس کا پیمانہ بھرتا جاتا ہے۔ اور اس میں مزید کی گنجائش نہیں نکلتی۔ اسی بات کو مختصراً بیان کیا جائے تو وہ یہ کہ "خاک نشین کو پرواز کا تخیل بھی عجب ہے۔"
از قلم نیرنگِ خیال
صحیح بات حے۔۔
شکراً