Monday 11 November 2013

شہید و ہلاک

2 comments
جب چنگیز خان و ہلاکو خان فرات کے کنارے اپنی کشتیاں سیدھی کر رہے تھے۔ تو بغداد کی علم گاہوں میں "والضالین" کی قرأت پر بحث ہو رہی تھی۔
جب انگریزی افواج مغل سلطنت پر آخری حملہ کے لیے حکمت عملی وضع کر رہی تھیں تو بادشاہ سلامت اپنے کلام کی نوک پلک سنوارنے میں مشغول تھے۔ 
اور آج جب ایک اور طاقت تمہاری سرحدوں پر بگل بجا رہی ہے تو تم ہلاک و شہید کے بیکار مباحث میں الجھے اپنے اپنے مسلک کا بوجھ لیے اپنے بغض کی نکاسی کا سامان کرنے میں مصروف ہو۔ 

جون صحیح فرماتے تھے۔۔ "ہم حد سے گئے گزرے لوگ ہیں۔ اور وقت کو چاہیے کہ ہمیں بری طرح گنوا دے اور ٹھکرا دے۔ اس لیے کہ ہم بری طرح گنوا دیے جانے اور ٹھکرا دیے جانے کے ہی قابل ہیں۔"

ذوالقرنین

2 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔