Tuesday 11 September 2018

خرگوش جادوگر

3 comments

خرگوش جادوگر
چنا اور منا بہت شرارتی بھائی تھے۔ یوں تو ان کی شرارتیں سب کو بھاتی تھیں مگر بعض دفعہ وہ ایسی شرارت بھی کر جاتے جس سے دوسروں کو نقصان پہنچتا تھا۔ جیسے ایک دن کلاس میں گڑیا کی پینسل چھپا دی۔ جب معلم نے سب کو سبق لکھوایا تو گڑیا کے پاس پینسل نہ تھی۔ سزا کے طور پر معلم نے گڑیا کو کھڑا کر دیا۔ اور وہ رونے لگی۔ مگر یہ دونوں بہت خوش ہو رہے تھے۔ کبھی کسی کی کتاب چھپا دیتے۔ تو کبھی کسی کا لنچ نکال کر کھا جاتے۔ ان کے اساتذہ اور گھر والے ان کو بہت سمجھاتے کہ دیکھو بچو! شرارت ایسی ہو جس سے کسی کو نقصان نہ پہنچے۔ دونوں یہ ساری باتیں ایک کان سے سنتے اور دوسرے سے نکال دیتے۔ کسی بھی سرزنش کا ان پر اثر نہ تھا۔ماں باپ کے سامنے توبہ کر لیتے۔ مگر اگلے ہی پل سے پھر وہی سب شروع۔
ان کے گھر کے پاس ایک جھیل تھی، جہاں دونوں اکثر شام کو کھیلنے جایا کرتے تھے۔ اس دن شام کو جب وہ وہاں پہنچے تو انہوں نے وہاں ایک خرگوش کو دیکھا۔ جس کے ہاتھ میں دور بین تھی۔ دونوں گھبرا گئے اور چھپ کر خرگوش کو دیکھنے لگے۔ خرگوش جو اصل میں ایک جادوگر تھا وہاں ان کی موجودگی سے باخبر تھا۔ جب اس نے دیکھا کہ دونوں بچے اس سے ڈر کر ابھی تک چھپے ہوئے ہیں تو وہ خود ہی چپکے سے اٹھ کر ان کے پیچھے پہنچ گیا۔ اور ان کو کہنے لگا۔ پیارے بچو! کیا بات ہے؟ تم مجھ سے گھبرا کیوں رہے ہو؟ خرگوش جادوگر کی شفقت اور پیار بھرے انداز نے دونوں کا خوف کم کرنے میں مدد کی۔ اور وہ خرگوش جادوگر سے باتیں کرنے لگے۔
چنا نے خرگوش جادوگر کی دوربین اٹھانے کی کوشش کی تو خرگوش جادوگر نے کہا، بیٹا! یہ عام دور بین نہیں ہے۔ یہ بہت خاص دور بین ہے۔ اس میں تم اپنی شرارتوں کا انجام دیکھ سکتے ہو۔ اور اپنا مستقبل بھی دیکھ سکتے ہو۔
منا نے خرگوش جادوگر سے کہا کہ وہ اس دوربین میں اپنی کچھ شرارتوں کا انجام دیکھنا چاہتا ہے۔
خرگوش جادوگر نے دور بین اس کے سامنے کر دی، تو انہوں نے دیکھا کہ گڑیا کو اس کی والدہ سے بہت زورکی ڈانٹ پڑ رہی ہے۔ اس کی والدہ کہہ رہی ہیں کہ تم روز پینسل گم کر کے آجاتی ہو۔ اب تم کو نئی پینسل نہیں ملے گی۔ تمہاری سزا یہی ہے کہ تمہیں روز معلم سے سزا ملے۔
اگلے منظر میں ببلو کو اس کی والدہ سے ڈانٹ پڑ رہی تھی ۔ یہ تیسرا لنچ باکس ہے جو تم نے اس مہینے گم کیا ہے۔ اب تم کو کل لنچ نہیں ملے گا۔ جب بھوکے رہو گے تو خود ہی حفاظت کرنے لگو گے۔
یہ مناظر دیکھ کر دونوں کے سر شرم سے جھک گئے۔ خرگوش جادوگر نے کہا بچو! کیا تم اپنا مستقبل دیکھنا چاہو گے۔
ان دونوں نے شرمندہ انداز میں اثبات میں سر ہلایا۔
خرگوش جادوگر نے دوربین پر کچھ پڑھ کر پھونکا اور پھر ان کو منظر دیکھنے کا کہا۔
دونوں نے دیکھا کہ اسکول میں کوئی بھی ان کا دوست بننے پر تیار نہ تھا۔ سب ان کو آتا دیکھ کر وہاں سے کھسک جاتے۔ اساتذہ بھی ان کی شرارتوں سے تنگ آکر ایک رپورٹ گھر بھیجنے کی تیاری کر رہے تھے۔
خرگوش جادوگر نے سمجھایا کہ پیارے بچو! ابھی بھی وقت ہے۔ اپنی شرارتوں سے باز آجاؤ۔ ایسی شرارت جس میں کسی کا نقصان ہو اچھی نہیں ہوتی۔ اور پول کھلنے پر سب پر سے آپ کا اعتماد اٹھ جاتا ہے۔ ان دونوں نے وعدہ کیا کہ وہ اب بہت اچھے بچے بن کر رہیں گے اور شرارت میں بھی کبھی کسی کا نقصان نہیں کریں گے۔
اگلے دن انہوں نے گڑیا کی سب پینسل اس کو واپس کر دی اور ببلو کا لنچ باکس بھی اس کو واپس کر دیا۔ اب وہ کلاس میں سب کے اچھے دوست بن چکے تھے اور اساتذہ کے پسندیدہ بچوں کی فہرست میں شامل تھے۔


از قلم نیرنگ خیال

3 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔