Thursday 13 October 2016

ملک (ایک نابغہ شخصیت) پنجہ۔۔۔​ (قسط چہارم)

6 comments
پنجہ
پنجہ لڑانا ملک صاحب کا انوکھا شوق تھا۔ گاؤں کی زندگی میں ہم نے لوگوں کو کتے، مرغے اور پنجے لڑاتے دیکھا تھا لیکن وہ شہری بابو جو کتے اور مرغے پالنے اور پھر ان کو لڑانے کے شغل کو بار گردانتے ہیں، اپنی اس جبلت کی تسکین کے لیے پنجہ لڑا لیا کرتے تھے۔ ایسا نہیں کہ پنجہ لڑانے کے متعلق ہماری معلومات کم تھیں۔ بلکہ ہمارے ذہن میں پنجہ لڑانے کے تذکرے پر ایک مضبوط ہاتھ اور اس کے ساتھ جڑی ایک مضبوط کلائی رکھنے والا جوان آتا تھا۔ خوش قسمتی یا بدقسمتی سے ملک صاحب ان دونوں سے محروم تھے۔ آپ کا استخوانی ہاتھ ایسا تھا کہ لوگ ہاتھ ملاتے وقت احتیاط کرتے تھے کہ ہاتھ ہی ہاتھ میں نہ رہ جائے۔ کلائی کیا تھی ایک ڈیڑھ انچ کی باریک ہڈی پرمضبوطی سے کھال منڈھی تھی۔ ملک صاحب کا یہ فرمانا تھا کہ بھئی ڈیل ڈول کچھ نہیں ہوتا۔ یہ دل ہوتا ہے جس سے پنجہ لڑایا جاتا ہے۔ اور قریب سبھی مقابلوں کا انجام بھی یہی ہوتا تھا۔ ملک صاحب کا دل جیت جاتا اور پنجہ ہار جاتا تھا۔ کچھ بےتکلف احباب ایسے موقعوں پر ملک صاحب کو پنجے لڑانے کا چھوڑ کر چونچیں لڑانے کے مشورے بھی دیا کرتے تھے۔ ملک صاحب کی اعلیٰ ظرفی تھی وہ کبھی ان باتوں پر توجہ نہ دیتے اور ایک کان سے سن کر دوسرے سے نکال دیتے تھے۔

(جاری ہے۔)

6 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔