ملک (ایک نابغہ شخصیت)
تعارف:
====
السلام علیکم! "ہمارا نام لے کر" آپ ہی ہیں؟
وعلیکم السلام! جی میں ہی ہوں۔ ہم نے حیرانی سے اس نوجوان کو دیکھا جو ہماری میز کے پاس کھڑا ہمارے علاوہ ہر طرف دیکھ رہا تھا۔
ملک : "میرا نام ملک ہے۔" آنے والے نے ہماری طرف متوجہ ہو کر کہا۔
راقم: "اوہ! آپ ہیں۔ کیسے ہیں آپ؟" کل آپ کا تذکرہ ہوا تھا۔ ہم نے پیشہ ورانہ مسکراہٹ کے ساتھ کھڑے ہو کرمصافحے کے لیے ہاتھ بڑھایا۔ انہوں نے بھی ایک استخوانی پنجہ آگے بڑھا دیا۔ یہ ہماری ملک صاحب سے پہلی ملاقات تھی۔
ملک کے لفظ سے ہمیں ہمیشہ ایک واقعہ یاد آ جاتا ہے۔ کالج کا پہلا دن تھا ۔ کلاس میں مستقبل کے سب مہندسین ایک دوسرے کو اجنبی اجنبی نگاہوں سے دیکھ رہے تھے۔ ہر مدرس آتا کلاس سے اپنا تعارف کرواتا۔ طلباء کا تعارف سنتا۔ یوں یہ تعارفی دن اپنے اختتام کی طرف گامزن تھا کہ اردو کے پروفیسر صاحب کی کلاس میں آمد ہوئی۔ انہوں نے اپنا تعارف کروایا اور اس کے بعد تمام لڑکوں سے کہا کہ باری باری اپنا تعارف کرواتے جائیں۔ ایک لڑکے نے کھڑے ہو کر اپنا نام "ملک" کے لاحقے کے ساتھ بتایا۔ تو پروفیسر صاحب فوراً اس کی طرف منہ کر کے ٹھیٹھ پنجابی لہجے میں بولے۔ "پتر! ملک کوئی ذات نئیں ہندی، سیدھی طرح دس، تیلی ایں کہ اعوان ایں؟"۔ اس پر پوری کلاس میں ایک فلک شگاف قہقہہ بلند ہوا۔
یہاں بطور سند یہ بتانا چاہوں گا کہ راقم نے ملک صاحب سے کبھی یہ سوال نہیں کیا ۔ یوں بھی "اعوان" گیارھویں صدی میں وجود میں آئے تھے۔ اس سے قبل یہ کیا کہلاتے تھے۔ اس پر مؤرخ خاموش ہے۔ اور جب مؤرخ خاموش ہوجائے تو دورِ جدید کے فتنہ سازوں کو ایسے نکات پر بحث نہیں کرنی چاہیے جن کے جوابات کے لیے ان لوگوں سے تصدیق درکار ہو جو کسی بھی تصدیق و تردید سے قبل عیسیٰ سے مسیحائی چاہیں۔
ہمہ جہت شخصیت:
=========
یوں تو ہم نے شاید ہی کبھی زندگی میں جسمانی کھیلوں کے میدان میں کوئی کارہائے نمایاں سرانجام دیا ہو، لیکن خدا گواہ ہے کہ ہم ان لوگوں کا دل سے احترام کرتے ہیں جو ایسے کھیلوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں اور دوسروں کو بھی اس کام پر اکساتے ہیں۔ زندگی بھر ہم نے جس کو بھی دیکھا کسی ایک ہی کھیل میں مستعد پایا۔ جو کوئی کرکٹ کا کھلاڑی ہے تو اس کا علم و عمل بھی کرکٹ کی حد تک ہی محدود ہے۔ فٹ بال کا کھلاڑی یا شوقین کسی اور کھیل کے بارے میں معلومات رکھنا اپنی ہتک سمجھتا ہے تو ٹینس کا کھلاڑی ٹینس کو دنیا کا سب سے مشکل کھیل سمجھتا ہے۔ جسمانی کسرت کے شوقین لوگوں کے آگے اس سے بڑھ کر اور کوئی چیز ہی نہیں اور باقی سب کو وہ وقت کا ضیاع گردانتے ہیں۔ ہمارا بھی اول دن سے اس بات پر پختہ یقین تھا کہ کھلاڑی وہی ہے جو کسی ایک کھیل پر مکمل دسترس رکھتا ہے لیکن انسانوں کے غوروفکر اور تدبر کی صلاحیت کو جلا بخشنے کے لیے قدرت اپنے کرشمے دکھاتی رہتی ہے۔ اگر یہ نہ ہوں تو انسان کی سوچ میں یکسانیت آجائے۔ ہمارے اس خیال سے بھی شاید قدرت کو اختلاف تھا سو وسائل ایسے پیدا ہوئے کہ ہماری ملاقات ملک صاحب سے ہوگئی۔ صرف ملک صاحب کی ذات بابرکات سے ہی بےشمار کرامات منسوب نہ تھیں بلکہ زیادہ تر لوگوں کا فرمانا تھا کہ وہ خود ایک معجز نما ہیں۔
لیکن ان کے ذات نے ہمیں کن کن پہلوؤں سے متاثر کیا وہ ہم یقینی طور پر بیان کرنے میں فخر محسوس کریں گے۔ بلاشبہ آج اگر ہم کھیلوں کے بغیر ایک صحتمند زندگی گزار رہے ہیں تو یہ ملک صاحب ہی کی نظر کرم کی کرامت ہے۔
"انسان بھی عجیب چیز ہے۔ جن خوبیوں کو وہ خود اپنے اندر دیکھنا چاہتا ہے وہی کسی غیر میں نظر آ جائیں تو مرید ہو جاتا ہے۔ " ملک صاحب نے آئینے کے سامنے بیٹھے عکس کو گھورتے ہوئے کہا۔ ہم نے ایک نظر آئینے پر اور دوسری ملک صاحب پر ڈالی۔ "بے شک پس آئینہ ایسی ہی شخصیت ہے کہ مرید ہوا جائے"۔ ہم نے تائیدی انداز میں سر ہلاتے ہوئے اضافہ کیا۔
(جاری ہے)
Malik sahib ki qismat pe kya kahooN k un ki mulaqat aap se ho gayi. :)
Umda aaghaz hy.
شکریہ کریم بھائی۔۔۔ ہی ہی ہی۔۔۔۔
Very good....
شکریہ عینی۔۔۔۔ :)
Gr chahoon to nqsha khinch kr rkh dn iqbal nay khwahish ki thi yhan poori ho gaye