Saturday 19 January 2013

تنہائی

3 comments
تنہائی اک بہترین ذریعہ ہے اپنے مفاہیم و محاسن کے درک کا ۔ ادراک کا نزول ہجوم میں گنجلک رہتا ہے۔ محسنین و مصاحب کے سخن موہومیت کی دلدل میں دھنسے رہتے ہیں اور انسان بےفکری کی سی کیفیت میں سفر رائیگاں پر گامزن رہتا ہے۔ مگر تنہائی ان تمام عقدوں سے تہہ در تہہ پردے اتار کر حقیقت کو منکشف کر دیتی ہے، اور انسان کی ممیّز حس کی آبیاری کرتی ہے۔ گرچہ آگہی کا یہ عذاب دل ناتواں کو راس نہیں آتا کہ جوں جوں سراب کا دلنشیں پردہ سرکتا ہے آنکھیں تلخ حقائق کی تاب نہ لا کر مثل دریا بندھ توڑ دیتی ہیں اور ایسے میں پند شکیبائی کا سبق مہمل معلوم ہوتا ہے۔ بسا اوقات ملمع سازی سے نمود پاتے جھوٹ کاکشف محب سے افتراق کا باعث بنتا ہے۔

فرمودات نیرنگ خیال
۱۸  رمضان المبارک ۱۴۳۳ ھ – ۷ اگست  ۲۰۱۲

3 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔