Thursday, 1 December 2016

قصہ دوسرے لیپ ٹاپ کا

3 comments
قصہ دوسرے لیپ ٹاپ کا باب از عینیت پسندی گزشتہ سے پیوستہ ذرائع سے معلوم ہوا کہ نیا لیپ ٹاپ چند دن میں دے دیا جائے گا۔ دو دن بعد ہارڈ وئیر کے شعبے سے ایک لڑکا سیاہ رنگ کا شاپر سا  اٹھائے ہمارے میز تک آ پہنچا۔قریب آنے پر پتا چلا کہ یہ بیگ نما کوئی چیز ہے۔ غور کرنے پر غلط فہمی دور ہوگئی۔ یہ ایک بیگ ہی تھا۔  ہم نے ایک نظر بیگ پر ڈالی۔ایک دریدہ دہن بیگ۔ جس کی ایک سائیڈ لقوہ زدہ لگ رہی تھی۔ لانے والا  کانوں سے پکڑ کر اس کا منہ سیدھا اور بند کرنے کی ناکام کوشش کر رہا تھا۔  قبل...

Saturday, 12 November 2016

قصہ پہلے لیپ ٹاپ کا

6 comments
قصہ پہلے لیپ ٹاپ کا باب از عینیت پسندی حالات کی ضرورت  اور کمپنی کے وسیع تر مفاد کے پیش نظر یہ فیصلہ کیا گیا کہ راوی کو ایک عدد لیپ ٹاپ سے نواز دینا چاہیے۔ یہ لیپ ٹاپ لے کر بھاگے گا نہیں۔ پورے گاؤں میں اعلان کروا دیا کہ کمپنی نے ہم پر اعتماد کی انتہا کر دی ہے۔ اب مجھے باقاعدہ ایک لیپ ٹاپ میسر ہوگا۔ ایک دو احباب نے حیرت سے پوچھا کہ تمہارے پاس تو ذاتی بھی ہے۔  میں نے تفاخر سے  کہا،  "اب دفتری بھی ہوگا"۔ چند ایک نے  مایوس کرنے یا نیچا دکھانے کی  غرض سے کہا کہ ان...

Thursday, 13 October 2016

ملک (ایک نابغہ شخصیت) پنجہ۔۔۔​ (قسط چہارم)

6 comments
گزشتہ سے پیوستہ: پنجہ​ پنجہ لڑانا ملک صاحب کا انوکھا شوق تھا۔ گاؤں کی زندگی میں ہم نے لوگوں کو کتے، مرغے اور پنجے لڑاتے دیکھا تھا لیکن وہ شہری بابو جو کتے اور مرغے پالنے اور پھر ان کو لڑانے کے شغل کو بار گردانتے ہیں، اپنی اس جبلت کی تسکین کے لیے پنجہ لڑا لیا کرتے تھے۔ ایسا نہیں کہ پنجہ لڑانے کے متعلق ہماری معلومات کم تھیں۔ بلکہ ہمارے ذہن میں پنجہ لڑانے کے تذکرے پر ایک مضبوط ہاتھ اور اس کے ساتھ جڑی ایک مضبوط کلائی رکھنے والا جوان آتا تھا۔ خوش قسمتی یا بدقسمتی سے ملک صاحب ان دونوں سے محروم تھے۔...

Monday, 3 October 2016

بیوقوف

5 comments
اکثر ایک فقرہ سننے کو ملتا ہے۔ "ہمارے دادا /نانا بہت بیوقوف آدمی تھے۔ ان کی اتنی جائیداد تھی۔ لیکن انہوں نے شہر  سے ساری بیچ دی۔ اور صرف گاؤں والی رکھ لی۔" یا پھر  "اس وقت ان کو شہر میں اتنی جائیداد مل رہی تھی۔ لیکن انہوں نے گاؤں چھوڑنا گوارا نہ کیا۔ اس وقت آجاتے تو ہماری کروڑوں کی جائیداد ہوتی۔" اگراس وقت وہ دور اندیشی اور تھوڑی کاروبار کی فہم رکھتے۔ زمانے کے ساتھ بدلتے تو آج حالات کچھ اور ہوتے۔ یہ رونا ہے شور کو چھوڑ کر سکون کو ترجیح دینے کا۔ اگر یہ بیوقوفی ہے تو عقلمندی کیا ہے؟ ...

Thursday, 25 August 2016

ملک (ایک نابغہ شخصیت) جم۔۔۔۔ ورزش گاہ۔۔۔​ (قسط سوئم: حصہ دوم)

2 comments
گزشتہ سے پیوستہ جم۔۔۔۔ ورزش گاہ۔۔۔ حصہ دوم ہم جب بھی ملک صاحب کے ساتھ کہیں جاتے تو اکثر بہت چوکنا  ہو کر بیٹھا کرتے تھے۔ کیوں کہ ملک صاحب دائیں کا اشارہ کرکے ہمیشہ بائیں کا لفظ استعمال کرتے۔ جنوب کا کہہ کر شمال کی طرف مڑ جاتے۔  اللہ تعالی کی طرف سے جو جی پی ایس  ڈیوائس لگی ہوئی آئی تھی وہ شاید ہم سے ملاقات سے قبل کام چھوڑ چکی تھی۔ لہذا جب ملک صاحب دائیں اشارہ کر کے کہتے اس طرف  تو تمام رمز شناس بائیں جانب ہی دیکھا کرتے تھے۔ ہم نے ان کو واللہ کبھی نماز پڑھتے نہیں دیکھا تھا...

Saturday, 20 August 2016

نوحہ

3 comments
بنسری توڑ دی گڈریے نے اور چپکے سے شہر جا کر کارخانے میں نوکری کر لی کچھ احباب نے مجھ سے پوچھا کہ اسلم کولسری نے یہاں ایسی کیا بات کی ہے کہ آپ نے اس کو اپنا صفحے کی تفصیلات میں رکھا ہوا ہے۔ ایک آدھے سے بڑھ  کر بات جب چند لوگوں نے کی تو میں نے سوچا کہ اپنے تئیں اس کی تھوڑی سی وضاحت کر دی جائے۔ یوں تو خاکم بدہن کسی قابل نہیں اور پھر" المعانی فی البطن الشاعر" کہہ کر بھی آگے بڑھا جا سکتا ہے۔ لیکن جو میں سمجھتا ہوں۔ اس کو کہنے میں کیا ہرج ہے، اساتذہ موجود ہیں۔ کہیں کوئی کمی کوتاہی ہوئی تو...

Monday, 15 August 2016

ملک (ایک نابغہ شخصیت) جم۔۔۔۔ ورزش گاہ۔۔۔​ (قسط سوئم: حصہ اول)

7 comments
گذشتہ سے پیوستہ جم۔۔۔۔ ورزش گاہ۔۔۔ حصہ اوّل​ رفتہ رفتہ ہم ملک صاحب سے اورملک صاحب ہم پر کھلتے چلے گئے۔ ہم ان کی مجلس میں بیٹھتے لیکن زبان نہ کھولتے، کیوں کہ ہمارے پیش نظر علم حاصل کرنا ہوتا تھا۔ ملک صاحب اپنی ترنگ میں اس دن کے کھیل پر روشنی ڈالا کرتے تھے۔ اب قبل اس کے کوئی گستاخ پوچھے کہ "اس دن کے کھیل" سے کیا مراد ہے؟ تو ہم خود ہی بتلائے دیتے ہیں کہ ملک صاحب ہمہ کھیل قسم کے کھلاڑی تھے۔ لہذا جو کھیل ایک بار کھیلتے کئی دن تک اس کی دوبارہ باری نہ آتی۔ لیکن سبحان اللہ ذرا دسترس ملاحظہ کیجیے...

Tuesday, 19 July 2016

افسانچہ: تیری صبح کہہ رہی ہے۔۔۔۔

9 comments
تمام دوست خوش گپیوں میں مصروف تھے، لیکن وہ خاموش بت بنا بیٹھا خالی نظروں سے سب کو دیکھ رہا تھا۔ پیشانی پر سلوٹیں اور آنکھوں کے گرد حلقے بہت گہرے نظر آرہے تھے۔بار بار گردن کو دائیں بائیں ہلاتا جیسے درد کی وجہ سے پٹھوں کو آرام دینے کی کوشش کر رہا ہو۔ آنکھوں کی سرخی سے یوں محسوس ہوتا تھا کہ گزشتہ کئی دن سے سو نہیں پایا۔  کافی دیر گزرنے کے بعد بھی جب برخلافِ طبیعت اس کی طرف سے کوئی جملہ کسی بھی موضوع پر سننے کو نہ ملا تو احباب اپنی گفتگو ترک کر کے اس کی طرف متوجہ ہوئے۔ تمہیں کیا مسئلہ ہے؟ پہلے...

Thursday, 7 July 2016

ایک عادت

7 comments
کہتے سنتے آئے ہیں کہ پرانی عادتیں بھی پاؤں کی زنجیر ہوتی ہیں۔ انسان ان سے جان چھڑانے کی جتنی بھی کوشش کرے، صورت حال "چھٹتی نہیں ہے منہ سے یہ کافر لگی ہوئی" والی ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ریٹائر بزرگ  گھر کے اندر اور بےروزگار نوجوان گھر کے  باہر ہر کسی کی آنکھوں میں کھٹکتے ہیں۔ خیر ہمارا  بزرگ افراد اور بےروزگار نوجوان، دونوں سے بیک وقت محاذ آرائی کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ بلکہ شام کی مصروفیات پر گفتگو کا ارادہ ہے جن کے بارے میں ہم ہمیشہ سے ایک احساس کمتری کا شکار رہے ہیں۔ یہ احساس کمتری...

Monday, 20 June 2016

ملک (ایک نابغہ شخصیت) ہونا آشنا ہمارا۔۔۔ اپنی بسیار خور طبع سے​ (قسط دوم)

3 comments
گزشتہ سے پیوستہ ہونا آشنا ہمارا۔۔۔ اپنی بسیار خور طبع سے​ یہ ایک روشن صبح تھی۔ ہمارے ذہن کے کسی گوشے میں بھی یہ بات نہ تھی کہ آج قدرت ہم پر ہماری ہی بسیار خوری کا راز آشکار کر دے گی۔ عرفانِ ذات کا یہ مرحلہ اس قدر آسانی سے طے پا جائے گا کہ کسی کو کانوں کان خبر نہ ہوگی۔ بے شک کاررواں کے درمیان آپ کی ذات کی کسی خامی کا یوں بیان کردینا کہ ماسوائے آپ کے کسی اور کو اس کی ہوا تک نہ لگے کسی ولی کامل ہی کا کام ہے۔ جمعہ کا مبارک دن اس کام کے لیے یوں بھی مناسب ہی تھا۔  ہم رند سرشت لہو و لعب میں ڈوبے...

Friday, 17 June 2016

ملک (ایک نابغہ شخصیت)

5 comments
ملک (ایک نابغہ شخصیت) تعارف: ==== السلام علیکم! "ہمارا نام لے کر" آپ ہی ہیں؟ وعلیکم السلام! جی میں ہی ہوں۔ ہم نے حیرانی سے اس نوجوان کو دیکھا جو ہماری میز کے پاس کھڑا  ہمارے علاوہ ہر طرف دیکھ رہا تھا۔ ملک : "میرا نام ملک ہے۔" آنے والے نے  ہماری طرف متوجہ ہو کر کہا۔ راقم: "اوہ! آپ ہیں۔ کیسے ہیں آپ؟"  کل آپ کا تذکرہ ہوا تھا۔  ہم نے پیشہ ورانہ مسکراہٹ کے ساتھ کھڑے ہو کرمصافحے کے لیے ہاتھ بڑھایا۔ انہوں نے بھی ایک استخوانی پنجہ آگے بڑھا دیا۔   یہ ہماری ملک صاحب سے...

Friday, 10 June 2016

کاہلی پر اشعار

0 comments
اس موضوع میں کاہلی پر اشعار پیش کیے جائیں گے۔ تمام آلکسیوں سے حسب توفیق حصہ ملانے کی درخواست ہے۔۔۔۔ پہلے پہل کاہلی کا تذکرہ اساتذہ کی زباں سے۔۔۔ میر تقی میر۔۔۔ موضوع کے لحاظ سے تھکی تھکی میر نہ پڑھا جائے۔۔۔ اپنی مثنوی شکار نامہ میں فرماتے ہیں۔۔۔۔ میری بھی خاطر نشاں کچھ تو کیا چاہیے میؔر نہیں پیر تم کاہلی اللہ رے (مثنوی) اس کے بعد غالب کا ذکر ہی بنتا ہے۔۔۔۔ او ریہ ممکن نہیں کہ غالب نے کاہلی کا ذکر نہ کیا ہو۔۔۔ کیا ہے ترکِ دنیا کاہلی سے ہمیں حاصل نہیں بے حاصلی سے پر افشاں ہوگئے...

Sunday, 17 April 2016

دیکھو یہ میرے خواب تھے دیکھو یہ میرے زخم ہیں

4 comments
دیکھو یہ میرے خواب تھے دیکھو یہ میرے زخم ہیں   گزشتہ دنوں لاہور جانے کا اتفاق ہوا۔ یوں تو ہر کچھ عرصہ کے بعد لاہور کا چکر لگتا رہتا تھا اور ہے۔ لیکن اس بار پنجاب یونیورسٹی جانا تھا۔ میں جامعہ پنجاب کا طالبعلم تو کبھی نہیں رہا لیکن لاہور شہر کے اندر بسے اس شہر سے ہمیشہ سے ایک عقیدت رہی ہے۔ درمیان سے بہتی نہر کے ایک طرف تو جامعہ کے شعبہ جات ہیں۔ جبکہ دوسرے کنارے کے ساتھ ساتھ ہاسٹلز کی ایک قطار ہے۔ ان ہاسٹلز کے ساتھ ساتھ کھیلوں کے بنے میدان تھے۔  ان میدانوں کے ایک سرے پر کچھ تعمیر کا...