اکثر ایک فقرہ سننے کو ملتا ہے۔ "ہمارے دادا /نانا بہت
بیوقوف آدمی تھے۔ ان کی اتنی جائیداد تھی۔ لیکن انہوں نے شہر سے ساری بیچ دی۔ اور صرف گاؤں والی رکھ لی۔"
یا پھر "اس وقت ان کو شہر میں اتنی
جائیداد مل رہی تھی۔ لیکن انہوں نے گاؤں چھوڑنا گوارا نہ کیا۔ اس وقت آجاتے تو
ہماری کروڑوں کی جائیداد ہوتی۔" اگراس وقت وہ دور اندیشی اور تھوڑی کاروبار کی
فہم رکھتے۔ زمانے کے ساتھ بدلتے تو آج حالات کچھ اور ہوتے۔
یہ رونا ہے شور کو چھوڑ کر سکون کو ترجیح دینے کا۔ اگر یہ بیوقوفی
ہے تو عقلمندی کیا ہے؟ ہمارے پاس بچا ہی کیا
ہے! مروت، مہمان نوازی، رواداری، عمومی معاملات میں برداشت اور وسیع القلبی جیسی چیزیں تو پہلے ہی سے جاں بلب ہیں۔ لے دے کر ایک
بزرگوں کے بارے میں زبان کھولتے وقت تھوڑی شرم و حیا بچی تھی۔ وہ بھی گئی۔ کسی کا
داد ""معاملہ فہمی و دور اندیشی" سے عاری تھا تو کسی کا نانا۔کمال ہے بھئی۔ وہ بزرگ جو
سکون کے قائل تھے۔ وہ جو تمہاری طرح کاروباری ذہنیت کے مالک نہ تھے۔ جن کے نزدیک
سکون قلب و ضروریات زندگی کا مطلب اپنے ارد گرد کاٹھ کباڑ جمع کرنا نہ تھا۔ بلکہ
رشتے کے خلوص اور محبتوں سے حظ اٹھانا تھا۔ وہ بیوقوف ٹھہرے۔ اور تم ٹکے ٹکے کی
خاطر بکنے والے۔ آہ! لیکن کیا کریں۔ سچے
تو تم بھی ہو۔ تمہارا دین دھرم ہی پیسہ ہے جس کو بزرگوں نے لات مار دی تھی۔ پھر جس
کے دین دھرم پر لات ماری جائے۔ وہ واویلا نہ کرے تو کیا کرے۔ واقعی! ان کو اتنا
دور اندیش تو ہونا ہی چاہیے تھا کہ دنیا میں جانے سے قبل ان کے لیے راحت جاں کا
سبب کر جاتے جن کے دن رات اسی فکر میں غلطاں
گزرتے ہیں کہ سیڑھی پر قدم رکھے بغیر کیسے منزل تک پہنچا جائے۔ ترس آتا ہے
تمہاری ذہانت کو دیکھ کر اور اسلاف کی بیوقوفی کو دیکھ کر۔ وہ بھی اپنی قبروں میں
حیرت سے تکتے ہوں گے۔ یہ تربیت تو ہماری نہ تھی۔ یہ لہجہ تو ہماری شان نہ تھا۔ کیا
خبر اپنی قبروں میں پڑے یہ سب "دانشمندی" دیکھ کر ایک بار پھر سے مر
گئے ہوں۔
یہ آج کے دور کی مادیت پرستی ہے کہ انسان اپنے اسلاف کو ہی کوستا رہتا ہے کہ اگر اُنہوں نے اپنے ضمیر کا سودا کر لیا ہوتا تو ہم لینڈ لارڈ ہوتے۔
یا اُنہوں نے دلی سکون کے بجائے عیاشی کو پیشِ نظر رکھا ہوتا تو ہماری زندگی فقر میں نہ گزرتی۔
حالانکہ یہی وہ لوگ ہیں جو آگے چل کر اپنی اولاد کے لئے باعثِ ننگ ثابت ہوتے ہیں ۔ ان کی اولاد ان کے مال و متاع سے تو لطف اندوز ہوتی ہے لیکن اس بات کو کہیں نہیں بتاتی کہ ہم فلاں ضمیر فروش کی اولاد ہیں۔
صد متفق احمد بھائی
-بہترین تحریر اور آج کے دور کی صحیح عکاسی
This comment has been removed by the author.
Madiat prsti ki intha ho gaye