پنجہ
پنجہ لڑانا ملک صاحب کا انوکھا شوق تھا۔ گاؤں کی زندگی میں ہم نے لوگوں کو کتے، مرغے اور پنجے لڑاتے دیکھا تھا لیکن وہ شہری بابو جو کتے اور مرغے پالنے اور پھر ان کو لڑانے کے شغل کو بار گردانتے ہیں، اپنی اس جبلت کی تسکین کے لیے پنجہ لڑا لیا کرتے تھے۔ ایسا نہیں کہ پنجہ لڑانے کے متعلق ہماری معلومات کم تھیں۔ بلکہ ہمارے ذہن میں پنجہ لڑانے کے تذکرے پر ایک مضبوط ہاتھ اور اس کے ساتھ جڑی ایک مضبوط کلائی رکھنے والا جوان آتا تھا۔ خوش قسمتی یا بدقسمتی سے ملک صاحب ان دونوں سے محروم تھے۔ آپ کا استخوانی ہاتھ ایسا تھا کہ لوگ ہاتھ ملاتے وقت احتیاط کرتے تھے کہ ہاتھ ہی ہاتھ میں نہ رہ جائے۔ کلائی کیا تھی ایک ڈیڑھ انچ کی باریک ہڈی پرمضبوطی سے کھال منڈھی تھی۔ ملک صاحب کا یہ فرمانا تھا کہ بھئی ڈیل ڈول کچھ نہیں ہوتا۔ یہ دل ہوتا ہے جس سے پنجہ لڑایا جاتا ہے۔ اور قریب سبھی مقابلوں کا انجام بھی یہی ہوتا تھا۔ ملک صاحب کا دل جیت جاتا اور پنجہ ہار جاتا تھا۔ کچھ بےتکلف احباب ایسے موقعوں پر ملک صاحب کو پنجے لڑانے کا چھوڑ کر چونچیں لڑانے کے مشورے بھی دیا کرتے تھے۔ ملک صاحب کی اعلیٰ ظرفی تھی وہ کبھی ان باتوں پر توجہ نہ دیتے اور ایک کان سے سن کر دوسرے سے نکال دیتے تھے۔
(جاری ہے۔)
:) :) :)
ملک صاحب کے بُرے دن چل رہے ہیں ابھی تک؟ :)
ہاہاہاہاہااااا۔۔۔۔۔
میری تمام تحاریر کے کردار تخیلاتی ہوتے ہیں۔ کسی بھی قسم کی "سو فیصد" مشابہت محض اتفاقیہ ہوگی۔
Boht shandar
شکریہ عدنی
Boss andaz e tehreer insha ki yad dilata hai sada brjista aur shokh Allah krey zor e qalm aur zyada
This comment has been removed by the author.