Monday, 25 December 2017

کیا ڈیڑھ چلو پانی میں ایمان بہہ گیا

2 comments
کیا ڈیڑھ چلو پانی میں ایمان بہہ گیا دور جدید کا ایک بڑا خسارہ برداشت کا جنازہ ہے۔ چند اہل علم و ہنر اس بات کو تسلیم کرنے سے انکاری ہیں اور ان کا خیال ہے کہ مروت، محبت اور رواداری قریب المرگ ضرور ہیں مگر ابھی جنازہ نہیں اٹھا۔ بعض کے ہاں یہ خیال پایا جاتا ہے کہ سکرات طاری ہے مگر ممکن ہےکہ پھر سے صحت پائیں۔ میں ان پرامید لوگوں کی شمع امید گل کرنا نہیں چاہتا مگر ان سے یہ سوال ضرور پوچھ لیتا ہوں کہ قریب المرگ ہے تو کب تک سرہانے سے لگے اس کو دیکھو گے؟سکرات طاری ہے تو وینٹیلیٹرز کب تک کام کریں گے؟ موجودہ...

Thursday, 21 December 2017

ایک شعر کی فکاہیہ تشریح

2 comments
شال پہنائے گا اب کون دسمبر میں تمہیںبارشوں میں کبھی بھیگو گے تو یاد آؤں گافکاہیہ تشریح:ہم اس حقیقت سے آنکھیں نہیں چرا سکتے کہ محبت کی داستان میں رنگ بھرنے کو مبالغہ آرائی اور لفاظی عام ہے۔ مگر مبالغہ آرائی اور لفاظی کو بھی کوئی بنیاد تو میسر ہو۔ شاعر اپنی اہمیت جتانے کے چکر میں زمینی حقائق بالکل ہی فراموش کر بیٹھا ہے۔ ایسی صورتحال تب ہوتی ہے جب آپ تیز تیز دلائل دینے کی کوشش میں مصروف ہوں اور پھر آپ کا تمام زور منطقی دلائل کی بجائے محض زور بیاں پر رہ جائے۔ ہم نے ساری عمر یہی دیکھا ہے کہ شال اوڑھائی...

Wednesday, 20 December 2017

لو آج کی شب بھی سو چکے ہم

0 comments
لو آج کی شب بھی سو چکے ہم شہر اقتدار سے دانہ پانی اٹھنے کے بعد ہم نے زندہ دلوں کے شہر کا رخ کیا۔ جس دوست کو بھی یہ خبر سنائی، اس نے قہقہہ لگا کر ایک ہی بات کی۔ “جتھے دی کھوتی اوتھے آن کھلوتی”۔ ان دنوں دو باتوں پر ہماری زبان سے ہر وقت شکر ادا ہوتا تھا۔ ایک کہ یہ محاورہ مذکر نہیں۔ دوسرا اہلِ زبان اس میں مذکر کے لیے کچھ مناسب ترامیم کا ارادہ نہیں رکھتے۔ نئی ملازمت میں آتے ہی پتا چلا کہ شام کو آنا ہے۔ اور صبح سویرے منہ اندھیرے جانا ہے۔ چند دن گزارے تھے کہ منہ تو یوں بھی اندھیرے کا ہی حصہ بن...

Saturday, 2 December 2017

موسیا آداب داناں دیگر اند

3 comments
موسیا آداب داناں دیگر اند زندگی ایک حیرت کدہ ہے ۔جہاں عجائب کی کمی نہیں۔ یہ دیکھنے والے کی آنکھ پر منحصر ہے کہ وہ کیا دیکھتا ہے۔ ایک منظر کسی کے لیے بار بھی ہو سکتا ہے۔ اور اس جگہ پر وہی منظر کسی دوسرے کے لیے دلچسپی کا سامان ہو سکتا ہے۔ شوگران جاتے وقت ماسوائے برفیلے راستوں اور یخ بستہ ہواؤں کے اور کچھ ذہن میں نہ تھا۔ صبح سویرے آٹھ بجے جب واپسی کا سفر باندھا تو ذہن کے کسی گوشے میں  آنے والے تکلیف دہ حالات و واقعات کا ایک عکس تک نہ تھا۔ ہاں  جب مانسہرہ سے نکل کر ایبٹ آباد داخل...

Tuesday, 21 November 2017

شمارندی آغوشیے (لیپ ٹاپ) کے نفسیاتی علاج معالجے کے لیے درخواست

6 comments
کچھ دن قبل ایک عجیب مشاہدہ ہوا۔ لیپ ٹاپ کو ری سٹارٹ یا شٹ ڈاؤن کرو تو ری سٹارٹ یا بند نہیں ہوتا تھا۔ پاور کے بٹن سے ہی آف آن کرنا پڑتا۔ اس کیفیت میں مجھ سے یہ درخواست سرزرد ہوگئی۔ شمارندی آغوشیے (لیپ ٹاپ) کے نفسیاتی علاج معالجے کے لیے درخواست السلام علیکم تیکنیکی بھائیو! بعد از سلام بصد احترام آپ بھائیوں کی خیریت مطلوب ہے۔ بھائیو! میرا مسئلہ بہت پیچیدہ صورتحال اختیار کر چکا ہے۔ وہ شمارندی آغوشیہ جس سے آپ مکرمین نے مجھے نواز رکھا ہے۔ مدتوں سے سو نہیں پاتا۔ جب کبھی نیند کی جھپکی دلانے...

Monday, 14 August 2017

آزادی مبارک

0 comments
"صرف مشترکہ کوششوں اور مقدر پر یقین کے ساتھ ہی ہم اپنے خوابوں کے پاکستان کو حقیقت کا روپ دے سکتے ہیں۔" (محمد علی جناح)  میں جانتا ہوں کہ آپ سب کو  لفظ آزادی کے مفہوم کی تجدید کی ضرورت  نہیں ہے ۔ میں اسی خوش گمانی کو قائم رکھنا چاہتا ہوں کہ  تمام افرادِ پاکستان آزادی کے تصور اور اس کی قدر و قیمت سے بخوبی آشنا ہیں۔ مگر کیا کروں کہ میرے سامنے جب سماجی، معاشرتی اور سیاسی واقعات آتے ہیں تو میں یہ بات سوچنے پر مجبور ہو جاتا ہوں کہ لفظ آزادی کے معانی اور قدروقیمت کا تو ذکر ہی...

Sunday, 30 July 2017

اشعار کی فکاہیہ تشریح

1 comments
جون کے دو اشعار کی تشریح، ایک دوست کی فرمائش پر۔۔۔۔ آپ مجھ کو بہت پسند آئیں آپ میری قمیص سیجیے گا کہتے ہیں کہ چھپ کر محبت کرنا عورت کا کام ہے۔ مرد کو ببانگ دہل یہ کالک منہ پر ملنی چاہیے۔ یہاں پر شاعر نے بھی اسی قسم کے خیالات کا اظہار کیا ہے۔ کوچہ جاناں میں جب رسوا و ذلیلہونے کے بعد دامن تار تار ہوگیا تو شاعر پھر بھی اپنی روش سے باز نہ آیا اور کہاکہ یہ جو مار کھاتے کھاتے میری قمیص پھٹ گئی ہے۔ اب یہ آپ کو ہی سینی پڑے گی۔ ایسا اعلی" پروپوز "کرنے کا اندازاور ایسی ڈھٹائی تو کبھی کسی فلم میں...

Tuesday, 25 July 2017

باکمال بزرگ - قسط ہفتم - مؤتمن مؤرخ نیرنگ خیال

0 comments
گزشتہ سے پیوستہ: شدید حبس کے موسم میں جب سانس لینا بھی دشوار ہوا تھا اور جسم سے پسینہ یوں خارج ہوتا تھا جیسے حکومت کے پانی کی ترسیل کے پائپ ہوں۔ جن میں چھوٹے چھوٹے جابجا سوراخوں کے سبب اتنا پانی پائپ کے اندر نہیں ہوتا جتنا باہر کی سطح پر ہوتا ہے اور اسی سبب  رسنے کی جگہ کا اندازہ لگانا بھی ناممکن رہتا ہے۔ ہمارا جسم بھی جب "لوں لوں دے مڈھ لکھ لکھ چشمہ" کی صورت اختیار کر گیا تو دوستوں کے ساتھ طے پایا کہ چل کر ٹیوب ویل پر نیم تلے پانی میں بیٹھا جائے۔ ایک دوست نے حقہ اٹھا لیا اور دوسرے نے آموں کا...

Wednesday, 19 July 2017

دوسرا رخ

3 comments
پس منظر: میرے بھانجے خزیمہ (عمر تقریباً ایک سال) کی ہفتہ بھر کے لئے آمد۔ اس دوران زین العابدین اور عشبہ کی اس سے دوستی ہوگئی، اور تینوں بچے ملکر خوب کھیلتے تھے۔ ہفتہ بعد خزیمہ کی واپسی ہوگئی۔ منظر: میں، بیگم اور بچے بیٹھے ہیں۔ مکالمہ: بیگم: یہ خزیمہ ہمیں اداس کر کے چلا گیا ہے۔ زین العابدین: نہیں مما! وہ ہمیں اداس کر کے نہیں خوش کر کے گیا ہے۔ نیرنگ خیال #زینیات ...

Tuesday, 4 July 2017

آپ نے آکر پشیمان تمنا کر دیا

4 comments
آپ نے آکر پشیمان تمنا کر دیا پرانی بات ہے،  جب میری عمر کوئی دس سال کے قریب تھی۔ان دنوں    نیکی کا نشہ سا چڑھا رہتا تھا۔ یہ نیکی کا نشہ بھی عجیب تھا۔ فجر ہو کہ عشاء، کوشش ہوتی تھی کہ نماز مسجد میں پڑھی جائے اور اذان بھی خود دی جائے۔ کتنی ہی بار صرف اس لیے گھنٹہ پہلے مسجد پہنچ جاتا کہ اذان دوں گا۔ انہی دنوں مسجد میں ایک آدمی کا آنا شروع ہوا۔ اس کی شاید ایک آنکھ ضائع ہوچکی تھی۔ بہرحال اس کی آنکھ کے ساتھ کچھ مسئلہ تھا۔ اور مجھے اس سے بہت سارے مسائل تھے۔ ایک تو وہ مجھے  اذان...

Thursday, 15 June 2017

بلاعنوان

2 comments
کچھ عرصہ قبل لاہور ایکسپو سینٹر میں ایک عالمی کتاب میلے کا انعقاد ہوا۔ بدقسمتی یا خوش قسمتی سے راقم کو بھی وہاں جانے کا اتفاق ہوا اور کافی سارے روپے ان کتابوں پر ضائع بھی کر بیٹھا۔ اللہ مجھے ہدایت دے۔ وہیں پر ان آنکھوں نے کچھ ایسے مناظر دیکھے کہ روح سرشار اور دل باغ باغ ہوگیا۔ داخل ہوا تو ہر طرف کتابیں ہی کتابیں اور ان کتابوں کے ساتھ سیلفیاں بناتے لوگ۔ میرا ارادہ یہ تھا کہ ایک آدھی تصویر میں بھی کھینچوں گا مگر احساس ہوا کہ یہاں کتابوں کا نہیں سیلفیوں کا عالمی میلہ لگا ہے تو اپنے ارادے کو ترک کر...

Tuesday, 30 May 2017

عدم دلچسپی

4 comments
منظر: میں دفترجانے کے لیے جوتے پہن رہا ہوں۔ میرا بیٹا "محمد زین العابدین" صوفے پر بیٹھا اپنی نئی کھلونا کار کو انتہائی انہماک سے دیکھ رہا ہے۔ مکالمہ: میں: زین بیٹا! کیا  کر رہے ہو؟ زین العابدین: صوفے سے اٹھ کر میرے پاس آتے ہوئے۔ پاپا! آپ کو پتا ہے؟ میں: کیا بیٹے؟ زین العابدین: ہم جو بھی چیز لیتے ہیں۔ وہ دو تین دن میں پرانی ہوجاتی ہے۔  مجھے اس  بات کی بالکل بھی توقع نہیں تھی۔ سو وقتی طور پر میں فوری جواب نہ دے سکا۔  مجھے خاموش دیکھ کر زین العابدین نے اپنی گاڑی میرے...

Tuesday, 23 May 2017

سوشل میڈیائی لطائف اور ہم

0 comments
ایک کام میں مصروف تھے کہ میز پر پڑا فون کپکپا اٹھا۔ اب معلوم نہیں کہ کپکپاہٹ سے خوف نمایاں تھا کہ یہ خوشی کی لہر تھی۔ فون اٹھایا تو دیکھا ایک دوست نے وٹس ایپ پر ایک لطیفہ بھیجا تھا۔ لطیفہ اچھا تھا۔ سو ہم نے جواباً "ہاہاہاہاہا" کا میسج اس کو بھیج دیا۔ تاکہ سند رہے لطیفہ وصول پایا ہے اور پڑھنے والے نے اس سے حظ بھی اٹھایا ہے۔ ابھی چند ثانیے ہی گزرے تھے کہ فون دوبارہ کپکپا اٹھا۔ دیکھا وہی لطیفہ کسی نے ایک وٹس ایپ گروپ میں شئیر کر رکھا تھا۔ مروتاً ایک دانت نکالتا ہوا شتونگڑہ وہاں رسید کیا ۔ ابھی فون...

Wednesday, 3 May 2017

یکے از خواجگان

3 comments
شہرِ اقتدار سے شہر زندہ  دلان بسلسلہ روزگار منتقلی نے مجھے  شب کا مسافر بنا دیا تھا۔ اور اس شاہراہ پر میرے ساتھ بہت کم ہی مسافر تھے۔ یوں سمجھیے ،  راقم القصورہی ان اولیں لوگوں میں سے تھا جنہوں نے ادارہ مذکورہ میں شب بیداری کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ اور سفرِ شب کے رموز و فوائد  آشکار کیے۔ طلب سچی اور راہ سیدھی ہو تو کارواں بنتے دیر کب لگتی ہے۔ دیکھتے ہی دیکھتے نوجوان شب بیداری کے اس سفر میں ہمسفر بننے لگے۔ رات کو دن کا سماں رہنے لگا۔ انہی دنوں میری  ملاقات خواجہ صاحب سے ہوگئی۔"...