منظر:
میں دفترجانے کے لیے جوتے پہن رہا ہوں۔
میرا
بیٹا "محمد زین العابدین" صوفے پر بیٹھا اپنی نئی کھلونا کار کو انتہائی
انہماک سے دیکھ رہا ہے۔
مکالمہ:
میں:
زین بیٹا! کیا کر رہے ہو؟
زین
العابدین: صوفے سے اٹھ کر میرے پاس آتے ہوئے۔ پاپا! آپ کو پتا ہے؟
میں:
کیا بیٹے؟
زین
العابدین: ہم جو بھی چیز لیتے ہیں۔ وہ دو تین دن میں پرانی ہوجاتی ہے۔
مجھے
اس بات کی بالکل بھی توقع نہیں تھی۔ سو وقتی طور پر میں فوری جواب نہ
دے سکا۔
مجھے
خاموش دیکھ کر زین العابدین نے اپنی گاڑی میرے چہرے کے سامنے لہراتے ہوئے کہا۔
پاپا! میری ساری گاڑیاں پرانی ہوجاتی ہیں۔میں چاہتا ہوں یہ کبھی پرانی نہ
ہوں۔
22 مئی 2017
واہ کیا بات ہے۔۔۔!
بچے بڑے ایڈوانس ہو گئے ہیں ماشاءاللہ۔
تاریخ درست کے لیجے غالباً مئی کی جگہ جولائی لکھ دیا ہے آپ نے۔
شکریہ احمد بھائی۔ درست کر دیا ہے۔ بالکل مئی ہی تھا۔
معصومیت 😍