Wednesday, 17 February 2016

سامنے دھری (لاتسکہ سپیشل) از قلم نیرنگ خیال

5 comments

غائب دماغی بھی" سامنے دھری "والی قبیل سے  ہی تعلق رکھتی ہے بلکہ یوں کہنامناسب ہے، "سامنے دھری "والے مقولے کی عملی شکل  غائب دماغی ہے۔ انسان جہاں موجود ہوتا ہے۔ وہاں موجود نہیں ہوتا۔ اور وہاں موجو د ہوتا ہے جہاں اسے موجود نہیں ہونا چاہیے۔ اس سے کبھی    بہت سنجیدہ صورتحال جنم لیتی ہے تو کبھی بہت ہی مضحکہ خیز حالات پیدا ہوجاتے ہیں۔ غائب دماغی میں اگر ایک سے زیادہ شخص  شامل ہوجائیں تو صورتحال عموماً بہت ہی عجیب ہو جاتی ہے۔ ہمارے ساتھ پیش آنے والا واقعہ بھی کچھ ایسا ہی ہے جس میں ہم دو افراد بیک وقت خود کو پروفیسر کے درجے پر فائز کر بیٹھے تھے۔  آخری لمحے  تک ہمیں یہ اندازہ نہیں ہوا کہ ہم  نے اصل میں کدھر جانا تھا اور ہم کدھر بیٹھے ہوئے ہیں۔ 
بہاولپور سے ہماری بہت سی یادیں وابستہ ہیں۔ ہمارا ننھیال، وہ گرمیوں کی چھٹیوں میں سب کا جمع ہونا، گپ بازی، کھیل  کود، الغرض کیا کیا  ہے جو  ہمیں اس شہر کی سرحد کو چھوتے ہی یاد آجاتا ہے۔  لیکن اس بار ہم   اپنے ننھیال  نہیں جا رہے تھے۔   اہلیہ کو اس کے میکے چھوڑنے کے بعد آزادی کا جو احساس کسی بھی مرد میں جاگتا ہےاس کا ادراک کوئی شادی شدہ مرد ہی کر سکتا ہے۔  شہرِ سسرال سے نکلتے  آدھی چیزیں تو بندے کو ویسے ہی بھول جاتی ہیں۔ اور باقی آدھی وہ دانستہ بھلا دیتا ہے۔ ہماری بھی کچھ ایسی ہی حالت تھی۔ وہاں سے نکلے اور بہاولپور میں اپنے ایک قدیم    دوست کو فون کیا۔
راقم: کدھر ہے بھئی؟
دوست: بہاولپور میں ہوں۔
راقم:  میں آرہا ہوں۔
دوست: بھابھی اور بچے بھی ساتھ ہیں؟
راقم:  ایک فلک شگاف قہقہے کے ساتھ:نہیں۔ اکیلا ہی ہوں۔
دوست: آجا جلدی سے ۔ سیدھا میرے دفتر آجائیں۔  زور کی بھوک لگی ہے۔
اس کے دفتر پہنچتے ہی ملنے سے بھی قبل ہم نے بھوک کا نعرہ مستانہ بلند کر دیا۔ دوست نے کمال سخاوت کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ بتا کھانا کہاں کھائے گا۔ ہم  ابھی اس کی فیاضانہ پیشکش پر غور ہی فرما رہے تھے کہ اس نے خود ہی ہماری مشکل آسان کر دی۔ فورسیزن کا پیزا بہت اچھا ہے۔ چل وہ کھاتے ہیں۔ مجھے بھی فور سیزن کھانا کھائے کافی عرصہ گزر چکا تھا لہذا کسی بھی قسم کے اختلاف پیدا نہیں ہوا۔ ہم دونوں گاڑی میں بیٹھے اور فور سیزن کی طرف چل نکلے۔
پارکنگ میں گاڑی لگانے کے بعد ہم دونوں باتوں میں مگن اتر کر اندر کی طرف چل پڑے۔ داخلی دروازے  سے گزرتے ہی مجھے اجنبیت کا احساس سا ہوا۔
چند سالوں ہوٹل کتنا بدل گیا ہے۔ داخلی راہداری تو بالکل ہی بدل ڈالی ہے۔ میں نے دوست کو کہا۔
وہ بھی حیران سی نظروں سے ہال پر نظر ڈالتے ہوئے کہنے لگا کہ ہاں یار!  اندرسے  بھی بالکل بدل گیا ہے۔  ہال کی تقسیم بھی کر دی  گئی ہے۔ میں چند مہینے قبل آیا تھا۔ بڑی جلد ہی ان لوگوں نے نقشہ بدل ڈالا۔
بیرے نے ایک میز تک ہماری رہنمائی کی۔ اور مینو کارڈ ہمارے سامنے دھر دیا۔
یار یہ دیوار پر جو بڑا سا لاتسکہ لکھا ہے۔ اس کا کیا مطلب ہے۔ میں نے اس کی توجہ ایک دیوار کی طرف کروائی۔
یہ تو مجھے علم نہیں۔ بڑا عجیب سا لفظ ہے۔ اس نے کاندھے اچکاتے ہوئے جواب دیا۔
ہم دونوں مینو دیکھنے میں مصروف ہوگئے۔ کون سا پیزا آرڈر کریں۔ یہ چکن تکہ یا پھر باربی کیو؟  دوست نے پوچھا۔
میرا خیال ہے کہ لاتسکہ سپیشل منگوایا جائے۔ باقی سب تو  پہلے بھی کھائے ہوئے ہیں۔  کچھ نیا ذائقہ بھی ہوجائے۔ میں نے کہا۔
پیزا آرڈر کرنے کے بعد ہم دونوں دوبارہ خوش گپیوں میں مصروف ہوگئے۔ پرانے دنوں کی باتوں اور یادوں نے ہمیں ارد گرد کے ماحول سے یکسر لاتعلق کر دیا تھا۔  کھانے کے دوران میں نے غور کیا تو نیپکن اور ٹشو پر بھی لاتسکہ لکھا ہوا تھا۔ یاحیرت یہ کیا ماجرا ہے۔
کھانے کے بعد جب بل آیا تو اس پر بھی لاتسکہ لکھا ہوا تھا۔ ہم نے ایکدوسرے کو دیکھا۔ دوست کہنے لگا کہ یار انہوں نے تو بل تک کی پرنٹنگ بدل دی ہے۔ حد ہے۔
بل کی ادائیگی کے بعد اپنے تئیں جب ہم فور سیزن ہوٹل سے باہر نکل کر کار کی طرف بڑھے  تو مجھے ساتھ والے ہوٹل کے اوپر فور سیزن کا  بورڈ نظر آیا تو بےاختیار میرے سے نکلا۔ "اوئے فورسیزن کا بورڈ اُدھر کیوں لگا ہے؟"
اس پر ہم نے دونوں نے اکھٹے پلٹ کر دیکھا۔ جس ہوٹل سے ہم کھانا کھا کر نکلے تھے۔ اس پر لاتسکہ کا بورڈ جگمگا رہا تھا۔ 

5 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔