میں گزشتہ دنوں سے غم و غصے کی جس کیفیت میں ہوں شاید میں اس کو الفاظ میں کبھی بھی نہ ڈھال سکوں۔ خدا گواہ ہے کہ جب میں سوشل میڈیا پر انا للہ و انا الیہ راجعون لکھ رہا تھا تو میرے ہاتھ کانپ رہے تھے۔ ایک لہر تھی جو میرے پورے وجود میں دوڑ رہی تھی۔ میں اس کو غم سمجھ رہا تھا۔ لیکن مجھے احساس ہوا کہ یہ نفرت کی لہر تھی۔ جو میرے پورے احساسات اور وجود پر حاوی ہو گئی تھی۔ نفرت اور اس قدر شدید نفرت۔ مجھے اپنے آپ سے الجھن ہو رہی تھی۔ اپنی حلیم طبع مجھے بار محسوس ہو رہی تھی۔ میری مروت اخلاق...
بلاگ کا کھوجی
موضوعات
- IT Poetry (4)
- آئی ٹی شاعری (4)
- آئی ٹی مشورے (1)
- آپ بیتی (2)
- احقر کی رقم طرازیاں (90)
- بابا بلہے شاہ (10)
- باکمال بزرگ (7)
- بچوں کا ادب (1)
- بچوں کے لیے کہانی (1)
- بونگیاں (20)
- پنجابی تحریریں (1)
- پنجابی شاعری (10)
- تشریح (2)
- حکایات نیرنگ (16)
- روزمرہ کے معمولات سے (14)
- رویے (6)
- زینیات (2)
- سال رفتہ (3)
- سوشل میڈیا (1)
- شوخیاں گستاخیاں (42)
- صوفیانہ کلام (10)
- عینیت پسندی (2)
- فکاہیہ تشریح (2)
- قائد اعظم (1)
- کہانی (1)
- گپ شپ (8)
- گفتگو (1)
- محمداحمد (2)
- مزاحیہ تشریح (4)
- مزاحیہ شاعری (5)
- مکالمہ (1)
- ملاقاتیں (3)
- نیا سال (4)
- نیرنگ کے قلم سے (44)
- ہمارا معاشرہ (19)
- یاد ماضی (3)
- یوم آزادی (1)
کچھ میرے بارے میں
حلقہ احباب
آمدورفت
ٹریفک
ہر بلاگ کے حقوق محفوظ ہوتے ہیں اسی طرح اس بلاگ کے بھی محفوظ ہیں. Powered by Blogger.
Search
زمرہ جات
- IT Poetry (4)
- آئی ٹی شاعری (4)
- آئی ٹی مشورے (1)
- آپ بیتی (2)
- احقر کی رقم طرازیاں (90)
- بابا بلہے شاہ (10)
- باکمال بزرگ (7)
- بچوں کا ادب (1)
- بچوں کے لیے کہانی (1)
- بونگیاں (20)
- پنجابی تحریریں (1)
- پنجابی شاعری (10)
- تشریح (2)
- حکایات نیرنگ (16)
- روزمرہ کے معمولات سے (14)
- رویے (6)
- زینیات (2)
- سال رفتہ (3)
- سوشل میڈیا (1)
- شوخیاں گستاخیاں (42)
- صوفیانہ کلام (10)
- عینیت پسندی (2)
- فکاہیہ تشریح (2)
- قائد اعظم (1)
- کہانی (1)
- گپ شپ (8)
- گفتگو (1)
- محمداحمد (2)
- مزاحیہ تشریح (4)
- مزاحیہ شاعری (5)
- مکالمہ (1)
- ملاقاتیں (3)
- نیا سال (4)
- نیرنگ کے قلم سے (44)
- ہمارا معاشرہ (19)
- یاد ماضی (3)
- یوم آزادی (1)
لمّی اُڈیک
میری ایک چھوٹی جیہی پنجابی نظم لمّی اُڈیک دل دی سخت زمین اندر خورے کنّے ورھیاں توں کئی قسماں دیاں سدھراں دبیاں اکّو سٹ اُڈ...
صفحات
Monday, 22 December 2014
Wednesday, 10 December 2014
اوّلیں چند دسمبر کے (محترم و مکرم امجد اسلام امجد سے معذرت کے ساتھ)
اوّلیں چند دسمبر کے
(امجد اسلام امجد سے معذرت کے ساتھ)
اوّلیں چند دسمبر کے
ہربرس ہی عجب گزرتے ہیں
انٹرنٹ کے نگار خانے سے
کیسے کیسے ہنر گزرتے ہیں
بے تکے بےوزن کلاموں کی
محفلیں کئی ایک سجتی ہیں
میڈیا کے سماج سے دن بھر
کیسی پوسٹیں پکارتی ہیں مجھے
"جن میں مربوط بےنوا گھنٹی"
ہر نئی اطلاع پہ بجتی ہے
کس قدر پیارےپیارے لوگوں کے
بد شکل بد قماش کچھ مصرعے
ٹائم لائن پہ پھیل جاتے ہیں
شاعروں کے مزار پر جیسے
فن کے سوکھے ہوئے نشانوں پر
بدوضع شعر ہنہناتے ہیں
پھر...
Wednesday, 3 December 2014
پنجابی محاورات کی شرح۔۔۔ ایک عزیزی کے استفسار پر
نیرنگ خیال آن لائن - پنجابی محاورات کی شرح نیرنگ کے قلم سے
آلکسیاں دے پنڈ وکھرے نئیں ہندے۔۔۔۔
یہ ایک ایسا محاورہ ہے جس میں زندگی کی بڑی حقیقت کا اعتراف کیا گیا ہے۔چاہے طنز ہی کی صورت ، کہ سست لوگ بھی دیکھنے میں عام لوگوں جیسے لگتے ہیں۔ جبکہ سب جانتے ہیں کہ یہ چنے ہوئے افراد ہوتے ہیں۔ جو کہ کسی بھی معاشرے کا اثاثہ ہوتے ہیں۔ سست اور کاہل لوگ سدا سے دوسروں کے لئے باعث حسد و رشک رہے ہیں۔ لوگ چاہ کر بھی سستی نہیں کر پاتے۔ کیوں کہ اس کے لئے جس حوصلہ برداشت اور لگن کی ضرورت ہوتی...
Sunday, 9 November 2014
عدل زنجیری
عدل زنجیری
(عدل و انصاف کی تاریخ، مثالوں کے جھروکوں سے)
پرانے دور کی بات ہے۔جب ملوکیت کا رواج عام تھا۔ ویسے تو آج کل بھی ملوکیت ہے۔ خاندان در خاندان حکومت چلتی ہے۔ لیکن اس دور میں خاندان بھی نہ بدلا جاتا تھا۔ اور ایک ہی خاندان حکومت میں رہتا تھا۔ ملوکیت بڑی ظالم چیز ہوتی تھی۔شہزادوں کی چالاکی اور سازباز کاامتحان ہوتی تھی۔ چاہے بادشاہت میں کسی کو دلچسپی ہو یا نہ ہو۔ لیکن بادشاہ بننا بہت ضروری ہوتا تھا کیوں کہ یہ زندگی کی ضمانت تھا۔ یہ روایت بھی تھی اور ضرورت بھی، سو کوئی بھی اس کی خلاف ورزی...
Monday, 27 October 2014
ہن تے ناپیا گیا اے
بچپن سے پنجابی کا ایک لطیفہ سنتا آرہا ہوں۔ اس سے پہلے بات شروع کروں۔ ضروری ہے کہ احباب بھی اس لطیفے سے آشنا ہوجائیں۔
ایک آدمی تھا۔ اس کو بہت لمبی لمبی گپیں ہانکنے کا شوق تھا۔ وہ جب بھی کوئی قصہ سناتا تو ایسا کہ ذی شعور تو ایک طرف ناداں بھی اس پر یقین نہ کرے۔ ایک دن اس کے ایک خیرخواہ نے سمجھایا کہ یار تم ہاتھ ہلکا رکھا کرو۔ اتنی بڑی گپیں مارتے ہو۔ لوگ ہنستے ہیں۔ تمہارا مذاق بناتے ہیں۔ اس آدمی نے کہا۔ بات تمہاری ٹھیک ہے۔ اگلی بار جب میں کوئی کہانی یا قصہ شروع کروں۔ اور تمہیں لگے کہ...
Thursday, 11 September 2014
آنکھیں کس نے بند کیں
"صرف مشترکہ کوششوں اور مقدر پر یقین کے ساتھ ہی ہم اپنے خوابوں کے پاکستان کو حقیقت کا روپ دے سکتے ہیں۔"
یہ آخری ریکارڈ شدہ الفاظ تھے اس عظیم لیڈر کے جس نے پاکستان کے قیام کے لیے چلنے والی تحریک کی قیادت کی تھی۔ جو اس تحریک آزادی کا روح رواں تھا۔ ایک انگریز مفکر نے کہا تھاتم خوش قسمت ہو اگر بلند مقصد رکھتے ہو کہ اکثریت تو کوئی مقصد ہی نہیں رکھتی۔ خواب دیکھنا اور پھر خواب کی تعبیر بھی حاصل کر لینا بہت کم لوگوں کو نصیب ہوتا ہے۔ اول تو بہت سے لوگ خواب ہی نہیں دیکھ پاتے۔ اور جو کچھ مثبت...
Tuesday, 9 September 2014
قوانینِ بحث برائے سوشل میڈیا
کچھ عرصہ قبل شاید چند ماہ قبل میں نےاردومحفل کے قوانین کا مذاق بنایا تھا۔ اور عہد حاضر میں رائج بحث کے طریقے بیان
کیے تھے۔ گزشتہ کچھ عرصہ سے سیاسی تناؤ اور احباب کے انداز مباحث کو دیکھتے ہوئے
سوچا کہ یہ طریقے سب کے لیے متعارف کروا دینے چاہیے۔ سو مناسب ردّوبدل کے بعد
سوشل میڈیا کے کسی بھی گروپ، صفحے یا کسی بھی طرح کے مباحثے میں بحث کے اصول
درج کر رہا ہوں۔ امید ہے کہ اکثریت تو پہلے سے ہی ان پر عمل پیرا ہوگی۔ لیکن اگر
نہیں ہے تو جلد از جلد ان اصولوں کو اپنا کربیمار اور غیر معیاری مباحث...
Tuesday, 19 August 2014
مچھلی پیڈیا
ان صاحب کا تعارف لکھنے بیٹھوں تو صبح سے شام ہو جائے۔ بزرگ صورت جوان سیرت بہت دلچسپ آدمی ہیں۔ فرماتے مجھے دہرا فائدہ ہوتا ہے۔ بزرگوں کے سامنے چھوٹا اور جوانوں کے سامنے تجربہ کار کی حیثیت ہے۔ ہم نے جب عرض کیا کہ جملے میں جوانوں کے مقابلے بزرگ کا لفظ آنا چاہیے تو گرم ہوگئے۔غصے سے کہنے لگے ابھی تو میں کڑیل جوان ہوں۔ ہمارے لئے یہ لفظ نیا تھا۔ ہم نے اس سے پہلے اڑیل اور مریل جیسے الفاظ ہی سن رکھے تھے۔ شکریہ ادا کیا کہ اگر کبھی شاعر بنے اور ان قوافی کے ساتھ شعر کہنے کا ارادہ ہوا تو تین اشعار...
Thursday, 7 August 2014
منحوس
یوں تو دنیا میں بڑے بڑے منحوس گزرے ہوں گے۔ لیکن ہماری تو بات ہی الگ تھی۔ پیدائش سے لے کرجوانی تک ایسا کون سا کارنامہ تھا جو ہم نے کر نہیں دکھایا۔ یا کون سا ایسا کارنامہ تھا۔ جو ہم نے ہونے دیا ہو۔ ہردوصورت میں ہم نے ہمیشہ ستاروں کو گردش میں دیکھا۔ اس بات پر اعتبار اس حد تک بڑھ گیا کہ کبھی کسی نے یہ بھی کہہ دیا کہ ستارے گردش نہیں کرتے تو ہم نے اس سے زندگی بھر مہذب انداز میں بات نہ کی۔ بلکہ آغاز گفتگو ہی یوں کرتے جیسے کوئی پرانے دوست مل گئے ہوں۔ یوں تو منحوس کہلائے جانا کوئی قابل فخر...
Saturday, 19 July 2014
شیف
شام ڈھلنے کے قریب تھی۔ سامنے ٹی وی پر ایک ہی چینل بہت دیر سے چل رہا تھا۔ ہم کبھی ٹی وی پر نگاہ ڈالتے تو کبھی چند گز دور پڑے ریموٹ پر۔ دل چاہ رہا تھا کہ اٹھ کر ریموٹ اٹھا لیں۔ لیکن اس سے ہماری سست طبع پر حرف آنے کا شدید امکان تھا۔اگرچہ گھر میں اور کوئی نہ تھا جو کہہ سکتا کہ اس نے خود اٹھ کر ریموٹ اٹھا یا ہے لیکن کراماً کاتبین کو صرف اس کام کے لئے جگانا مناسب خیال نہ کیا۔ اورخود کوبھی کیا جواب دیتے۔ کہ محض ایک ریموٹ اٹھانے کی خاطر ہی بستر سے جدائی اختیار...