تنہائی اک بہترین ذریعہ ہے اپنے مفاہیم و محاسن کے درک کا ۔ ادراک کا نزول ہجوم میں گنجلک رہتا ہے۔ محسنین و مصاحب کے سخن موہومیت کی دلدل میں دھنسے رہتے ہیں اور انسان بےفکری کی سی کیفیت میں سفر رائیگاں پر گامزن رہتا ہے۔ مگر تنہائی ان تمام عقدوں سے تہہ در تہہ پردے اتار کر حقیقت کو منکشف کر دیتی ہے، اور انسان کی ممیّز حس کی آبیاری کرتی ہے۔ گرچہ آگہی کا یہ عذاب دل ناتواں کو راس نہیں آتا کہ جوں جوں سراب کا دلنشیں پردہ سرکتا ہے آنکھیں تلخ حقائق کی تاب نہ لا کر مثل دریا بندھ توڑ دیتی ہیں اور ایسے میں پند شکیبائی کا سبق مہمل معلوم ہوتا ہے۔ بسا اوقات ملمع سازی سے نمود پاتے جھوٹ کاکشف محب سے افتراق کا باعث بنتا ہے۔
فرمودات نیرنگ خیال
۱۸ رمضان المبارک ۱۴۳۳ ھ – ۷ اگست ۲۰۱۲
آج کل میرے بلاگ کر مطالعہ چل رہا ہے جالی۔۔۔۔