Friday, 25 January 2013

عرق انفعال

4 comments
اک چھوٹی سی بٹیا رانی ہے گود میں۔ کب سے کھیل رہی ہے۔ میرے پیچھے چھپتی ہے۔ پھر ہنستی ہے۔ میں اسکو دیکھ دیکھ کرخوشی سے نہال ہوا جا رہا ہوں۔ ہنستا ہوں۔ یہ منہ پر اک دوپٹہ لے کر چھپ رہی ہے۔ جب میں چہرے سے دوپٹہ ہٹاتا ہوں۔ تو ہنس ہنس کر لوٹ پوٹ ہو جاتی ہے۔ بولنا نہیں آتا۔ دفتر بیٹھا تھا کہ حکمران اعلی کی طرف سے پیغام موصول ہوا۔ آپکی بٹیا پاپا کی رٹ لگائے ہے۔ فون پر سننے کی کوشش کی۔ سمجھ نہیں آئی۔ وقت ٹھہر گیا۔ کب شام ہوگی۔ میں گھر جاؤں گا۔ دیکھو گا اپنے نور عین کو۔ سنو گا اس سے۔ گھر پہنچا تو بٹیا سو...

Tuesday, 22 January 2013

پابست سامعین

2 comments
تمام لوگ اس مقرر کی باتیں سنکر بوریت سے پہلو بدل رہے تھے جو بڑی دیر سے انسانی مسائل پرکتابی قسم کی گفتگو کر رہا تھا۔ اس کا کہنا تھا کہ ہر شخص کے ساٹھ فیصد مسائل اس کے خود کے پیدا کردہ ہیں۔ اور بقیہ انکا ردعمل ہیں۔حاضرین کی اک بڑی تعداد کے چہرے پر اکتاہٹ کے آثار واضح تھے۔بزرگ حضرات اک دوسرے کی طرف دیکھ کر آنکھوں آنکھوں میں مسکرا رہے تھے۔ گویا کہہ رہے ہیں کہ میاں یہ راگ برسوں سے سن رہے ہیں۔،ہم سب جانتے ہیں۔ اور نوجوان طبقہ کی اکثریت کافی دیر سے آپس میں سرگوشیو ںمیں مصروف تھی۔ دو نوجوان آپس میں کچھ...

Saturday, 19 January 2013

تنہائی

1 comments
تنہائی اک بہترین ذریعہ ہے اپنے مفاہیم و محاسن کے درک کا ۔ ادراک کا نزول ہجوم میں گنجلک رہتا ہے۔ محسنین و مصاحب کے سخن موہومیت کی دلدل میں دھنسے رہتے ہیں اور انسان بےفکری کی سی کیفیت میں سفر رائیگاں پر گامزن رہتا ہے۔ مگر تنہائی ان تمام عقدوں سے تہہ در تہہ پردے اتار کر حقیقت کو منکشف کر دیتی ہے، اور انسان کی ممیّز حس کی آبیاری کرتی ہے۔ گرچہ آگہی کا یہ عذاب دل ناتواں کو راس نہیں آتا کہ جوں جوں سراب کا دلنشیں پردہ سرکتا ہے آنکھیں تلخ حقائق کی تاب نہ لا کر مثل دریا بندھ توڑ دیتی ہیں اور ایسے میں...

Friday, 11 January 2013

علم میں دولت

0 comments
گرچہ کہا یہی جاتا ہے کہ پرانے دور میں سفارش نہ تھی۔ لیکن اس کے وجود سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ اکثر روایات میں سفارش کا حوالہ ملتا ہے۔ ایسی ہی سفارش پر مبنی حکایت پیش خدمت ہے۔ایک شخص تھا۔ بہت نکما۔ علم کی دولت سے محروم اور کسی بھی ہنر سے عاری۔ کوئی کام دھندہ نہ کرتا تھا۔ پورا دن گلی کی نکڑ پر ٹنگا رہتا۔ گھر والے تو اک طرف محلے والے الگ تنگ تھے۔ آخر اس کے باپ نے سفارش ڈھونڈنی شروع کی۔ محلے کے حاجی صاحب نے تسلی دی کہ کوئی بات نہیں۔ میری بادشاہ وقت کے دربار تک رسائی ہے۔ میں وہاں کچھ بات چیت کروں...