Thursday, 1 January 2015

سالِ رفتہ

5 comments
ایک اور سال اختتام پذیر ہوگیا۔ ابھی کل ہی کی بات لگ رہی ہے کہ میں کہروا لکھ رہا تھا۔ کہ ابھی ایک اور دھند میرے روز و شب پر چھائی جاتی ہے۔ کہار اس سال کی ڈولی کو اٹھانے آپہنچے ہیں۔ ان کے لبوں پر وہی وقت کے اڑتے جانے کے گیت ہیں اور میں اس سوچ میں گم ہوں کہ یہ سال کیسا رہا۔ اچھا یا برا؟ آغاز سال تو مجھے یاد نہیں۔ شاید ایسی کوئی جنوری کی صبح ہوگی۔ پہلے چند مہینے بھی یاد نہیں۔ پتا نہیں میں ان مہینوں میں زندہ بھی تھا یا نہیں۔ بس گزر گئے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ میرے پاس ان کی ایک پرچھائیں تک نہیں۔ ہاں میری...