Tuesday, 24 June 2014

بے پر کی اَڑانا از قلم نیرنگ خیال

2 comments
لوگ اتنی اچھی بے پر کی لکھتے ہیں۔ ہم تو بے پر کی نہیں لکھ سکتے۔ ہماری تو پر والی نہیں اُڑتی تو بے پر کی کہاں اُڑے گی۔ ہم نے سوچا کہ اس بےپر میں ہم سے کچھ اُڑے نہ اُڑے ہم کچھ نہ کچھ اُڑائیں گے ضرور۔ لیکن جب ہم سے کچھ نہ اُڑا تو ہم ٹانگ اَڑانے کا سوچ لیا۔ کہ ٹانگ اَڑانا تو ویسے بھی اپنا قومی مشغلہ ہے۔ چاہے الف ب آتی ہو یا نہ ۔ لیکن اچھا کام ہم نے یہ کیا کہ ہم نے اپنی اس بے پر کی سے بے پر کی اصلی پری مارکہ والے دھاگے کو خراب نہیں کیا۔ تو میں آپ کو ایک بات سناتا ہوں۔ لیکن ظاہر...

Friday, 20 June 2014

رائے صاحب اور مرزا از قلم نیرنگ خیال

2 comments
چوراہے کے ایک طرف مرزا اور رائے صاحب بیٹھے محو گفتگو تھے۔ کافی دیر سے صنف نازک کے موضوع پر بڑی ہی تفصیلی روشنی ڈالی جا رہی تھی۔ مرزا اپنے وسیع تر تجربے کی وجہ سے حاوی ہوتے جاتے تھے۔ جبکہ رائے صاحب بھی کسمسا کر اپنی شد بد ثابت کرنے کو کوشاں تھے۔ باتوں باتوں میں حسن بھی زیر بحث آگیا۔ میاں یہ حسن کو سمجھنا بھی ہر کس و ناکس کے بس کی بات نہیں۔ یہ حس صدیوں میں بیدار ہوتی ہے۔ آجکل کے لونڈے لپاڑے کیا جانیں کہ حسن کو پرکھنے کا معیار کیا ہے۔مرزا نے فخریہ انداز میں کہا۔ رائے صاحب پہلو بدلتے ہوئے،...

Wednesday, 11 June 2014

ٹھہراؤ از قلم نیرنگ خیال

9 comments
ٹھہراؤ اُس کے سینے پر عجیب سا دباؤ تھا اور سانس رکتا محسوس ہو رہا تھا۔ جیسے ہی آنکھ کھولی تو دیکھا کہ وہ ایک تالاب میں ڈوب رہا ہے۔ گھبراہٹ کا طاری ہونا ایک فطری  عمل تھا سو ڈوبنے سے بچاؤ کی  بڑی کوشش کی۔ بہت  ہاتھ پاؤں مارے۔لیکن جتنی کوشش کرتااتنا ہی دھنستا چلا جاتا۔ تالاب کا پانی کسی کہسار سے نکلتے دریا کی مانند بھپرا لگ رہا تھا۔اٹھا اٹھا کر بے رحمی سے پٹخ رہا تھا۔ کنارے پر پہنچنے کی ، ڈوبنے سے بچنے کی ہر کوشش ناکام ہوتی نظر آتی تھی۔ کوئی سہارا ہاتھ نہ آرہا تھا۔ ڈوبنے ابھرنے...