Saturday, 27 July 2013

بےحال سے زحال تک

8 comments
بھلے وقتوں کی بات ہے۔۔۔ جب ہم محفل میں آتے تو تھے۔ پر ہماری مرزا صاحب سے ملاقات نہ تھی۔ آتے تھے چلے جاتے تھے۔۔۔ لیکن کبھی کبھی جو مرزا کے آواز سماعتوں میں رس گھولتی۔۔ تو سوچنے ۔لگتے کہ کیسا آدمی ہے۔۔۔ ہمیشہ مثبت بات ہی کرتا ہے۔ پھر سوچا باتیں مثبت ہیں۔۔۔ کہ شخصیت منفی ہوگی۔۔۔ اس کی کھوج لگانے کو جو ہم نے بھی آغاز گفتگو کیا تو شخصیت بھی مثبت پائی۔۔۔ بعد از مدت بھید یہ کھلا کہ موصوف اتنے مثبت اس لیے ہیں کہ زندگی میں "وٹامن She" کی شدید کمی ہے۔ جب یہ خبر سننے کو ملی۔۔ تو پہلا گماں تو موصوف...

فکر تجربی

0 comments
فکر تجربی​پیش ہے اک جہاں دیدہ مچھیرے کی داستاںپرانے وقتوں کی بات ہے۔۔۔ کتنے پرانے ۔۔۔ جب مچھیرا کی رمز نئی نئی ایجاد ہوئی تھی۔ تو کئی لوگ اپنے کام کاج چھوڑ کر مچھیرا کہلانے کو مچھلیوں کا شکار کیا کرتے تھے۔ مگر مؤرخ بڑا مورکھ تھا۔ اس نے بھی ایسے لوگوں کو مچھیرے کے خطاب سے نہ نوازا۔ بلکہ جو صرف مچھلیاں پکڑ کر اپنی گزر اوقات کا بندوبست کرتا۔ اس کو مچھیرے کے خطاب سے نوازا۔تو ایسے ہی وقتوں میں اک مچھیرا تھا۔ جو کہ مچھلیاں پکڑتا تھا۔ اب کوئی پوچھے کہ ہرن کیوں نہیں مارتا تھا۔ پرندے کیوں نہیں پکڑ لیتا تھا۔...

کمال ارتشا

0 comments
​ کمال ارتشا​ معمولات عوام سے نابلد بادشاہوں کا وہی پرانا قصہ​ ​ پرانا دور بھی کمال دور تھا۔۔۔ ۔ سیانے ہر اچھی بری عادت بادشاہ پر ڈال کر اپنی راہ لگتے تھے۔ جیسی عوام ویسا حکمران کا مقولہ بھی ایجاد نہ ہوا تھا۔ اور بادشاہ بھی ہنسی خوشی ہر اچھی اور بری عادت کو اپنا فخر سمجھتے تھے۔ پھر ہر دور کے بادشاہ مختلف ہوا کرتے تھے۔ کبھی ظالم بادشاہوں کا دور آتا تو روئے زمین پر یا کم از کم حکایات میں ہر طرف ظالم سے ظالم بادشاہ دیکھنے کو ملتا۔ ایسے ایسے ظلم کرتے کہ آج کے دور کے لوگ سنیں تواکثر افراد کی...