Sunday 16 December 2012

آئی رُت شگوفیاں والی، چِڑیاں چگن آئیاں

0 comments

آئی رُت شگوفیاں والی، چِڑیاں چگن آئیاں
اکناں نُوں جرّیاں پھڑ کھاہدا، اکناں پھاہے لائیاں
اکنں آس مڑن دی آہے، اک سیخ کباب چڑھائیاں
بُلھے شاہ! کیہ وس اُناں دا جو مار تقدیر پھسائیاں

ترجمہ:
پھول کھلنے کی رت آنے پر چڑیاں دانہ دنگا چگنے آ پہنچی ہیں
کئی تو عقاب، باز شکرے جیسے شکاریوں کا شکار ہو گئیں اور کئی جال میں پھنس گئیں ہیں
کچھ کو یہ امید کہ وہ واپس پلٹ سکیں گی اور کچھ سیخ کباب کی نذر ہو گئیں
بلہے شاہ جس کو تقدیر گھیر لے پھر اسکے بس میں کیا رہتا ہے۔

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔