Saturday, 29 December 2012

دلیر شاہ

6 comments
 دلیر شاہ سے میری پہلی ملاقات آج سے کوئی آٹھ سال قبل ہوئی تھی۔ وہ ہمارے اک انتہائی عزیز دوست  المعروف چوہدری کا دوست تھا۔ غائبانہ تعارف اس سے پہلے ہی سے تھا۔ ٹھہرئیے دلیر شاہ سے تعارف سے قبل اک واقعہ بزبان چوہدری سن لیجیئے۔میں اپنے اک عزیز کے گھر آیا ہوا تھا۔ اب ٹھیک سے یاد نہیں شائد اسی دن یا اگلے دن شام کو اس نے کہا کہ  پاس ہی دوست رہتا ہے۔ اس سے ملتے ہیں۔ ذرا گپ شپ رہے گی۔ اور میں بھی ہوا خوری کے لالچ میں  ساتھ چل پڑا۔ مگر فلک نے کچھ اور ہی طے کر رکھا تھا۔ کچھ...

Sunday, 16 December 2012

اِک الف پڑھو، چھٹکارا اے

0 comments
اِک الف پڑھو، چھٹکارا اےصرف اللہ کو اک جاننا ہی کافی ہے۔ یہ ایمان باقی سب سے رہائی دیتا ہےاِک الفوں دو تِن چار ہوےفر لکھ، کروڑ، ہزار ہوےفر اوتھوں باجھ شمار ہوےایس الف دا نکتہ نیارا اےاگرآپ اس عقیدے سے آگے نکلتے ہیں۔ تو بات پھر دو، تین چار سے ہوتی لاکھوں کروڑوں تک پہنچتی ہے۔اور یہی اس "الف" کی عمیق رمز ہے۔ میری نظرمیں بلہے شاہ نے اس حقیقت کی طرف اشارہ کیا ہے کہ جو اس در کا بھکاری نہیں رہتا وہ پھر در در کا بھکاری بنتا ہے۔ بقول حضرت سلطان باہوجنہاں حق نہ حاصل کیتا دوہیں جہانیں اُجڑے ہُوغرق ہوئے وچ...

عشق بلے نوں نچاوے یار تے نچنا پیندا اے

0 comments
مرنڑ کولوں مینوں روک نہ ملّا مرنڑ دا شوق مٹاون دےکنجری بنیا عزت نہ گھٹدی نچ کے یار مناون دےمل جاوے دیدار تے نچنا پیندا اےسامنڑے ہووے یار تے نچنا پیندا اےعشق بلہے دے اندر وڑیا پانبڑ اندر مچداعشق دے گھنگرو پا کے بلہا یار دے ویڑے نچیاعشق بلے نوں نچاوے یار تے نچنا پیندا اےجدوں مل جاوے دیدار تے نچنا پیندا اےبُلہا پُلیا پیر ولوں جدوں دل وچ حیرت آئیکیسا ڈھنگ ملن دا کراں جد ہووے رسوائیپا لباس طوائفاں والا پہلی چانجر پائیکنجری بنیا عزت نہ گھٹدی او نچ کے یار منائیںعشق بلے نوں نچاوے یار تے نچنا پیندا اےسامنڑے...

آ مل یارا سار لے میری

5 comments
آ مل یارا سار لے میریمیری جان دُکھاں نے گھیریاے میرے دوست میری خبر گیری کو آؤ کہ میری جان غموں کے درمیان گھری ہوئی ہےانسان جب خود کو بے بس محسوس کرتا ہے تو ایسے میں اسے رب کائنات کے علاوہ کوئی غمگسار نظر نہیں آتا۔ وہ بے اختیار اپنے رب کی طرف پلٹتا ہے۔ کہ اللہ اب غموں کے اس پہاڑ نے جینا مشکل کر دیا ہے۔ اور تیری ہی ذات واحد ہے جو مجھے ان سے چھٹکارا دلا سکتی ہےاندر خواب وچھوڑا ہویا، خبر نہ پیندی تیریسنجی، بن وچ لُٹی سائیاں، چور شنگ نے گھیریمیرے خواب و خیال پر جدائی نےقبضہ کر رکھا ہے۔ اور تمہاری کوئی...

اٹھ جاگ کھڑاڑے مار نئیں، ایہہ سُوَن ترے درکار نئیں

0 comments
اٹھ جاگ کھڑاڑے مار نئیں، ایہہ سُوَن ترے درکار نئیںکتھے ہے سلطان سکندر؟ موت نہ چھڈے پغمبرسبے چھڈ چھڈ گئے اڈمبر، کوئی ایتھے پائدار نئیںجو کجھ کر سیں، سو کجھ پاسیں، نئیں تے اوڑک پچھوں تا سیںسوِنجی کونج ونگوں کرلاسیں، کھنباں باجھ اڈار نئیںبلھا! شوہ بن کوئی ناہیں، ایتھے اوتھے دوئیں سرائیںسنبھل سنبھل قدم ٹکائیں، پھیر آوَن دوجی وار نئیںاٹھ جاگ کھڑاڑے مار نئیں، ایہہ سُوَن ترے درکار نئیںترجمہ:اب اٹھنے کا وقت آ پہنچا ہے اور خراٹے مارنے کا وقت گزر چکا۔ اب تمہاری مزید نیند بیکار ہے۔اٹھ کو ذرا غور کرو کہ سب...

الٹے ہور زمانے آئے، تاں میں بھیت سجن دے پائے

0 comments
الٹے ہور زمانے آئے، تاں میں بھیت سجن دے پائےجب میری توقعات کے برعکس کام ہونے لگے تو میں نے سچے رب کو پا لیا۔کاں لگڑاں نوں ما رن لگے، چڑیاں جُرّے ڈھائےگھوڑے چگن اوڑیاں تے، گدوں خوید پوائےکوے زاغ کا شکار کھیلنے لگے ہیں اور چڑیوں نے باز اور شکرے مار گرائے ہیںگھوڑوں نے گندگی کے ڈھیر چرنا شروع کر دیئے ہیں اور گدھ سر سبز گندم کے کھیتوں میں پھر رہےآپنیں وچ الفت ناہیں، کی چاچے، کی تائےپیو پتراں اتفاق نہ کوئی، دھیاں نال نہ مائےاتحاد و محبت خاندان سے اٹھ گیا ہے اور بھائی بھائی سے بیزار ہےباپ بیٹے گر آپس میں...

آئی رُت شگوفیاں والی، چِڑیاں چگن آئیاں

0 comments
آئی رُت شگوفیاں والی، چِڑیاں چگن آئیاںاکناں نُوں جرّیاں پھڑ کھاہدا، اکناں پھاہے لائیاںاکنں آس مڑن دی آہے، اک سیخ کباب چڑھائیاںبُلھے شاہ! کیہ وس اُناں دا جو مار تقدیر پھسائیاںترجمہ:پھول کھلنے کی رت آنے پر چڑیاں دانہ دنگا چگنے آ پہنچی ہیںکئی تو عقاب، باز شکرے جیسے شکاریوں کا شکار ہو گئیں اور کئی جال میں پھنس گئیں ہیںکچھ کو یہ امید کہ وہ واپس پلٹ سکیں گی اور کچھ سیخ کباب کی نذر ہو گئیںبلہے شاہ جس کو تقدیر گھیر لے پھر اسکے بس میں کیا رہتا ...

Saturday, 15 December 2012

اماں بابے دی بھلیائی، اوہ ہُن کم اساڈے آئی

0 comments
اماں بابا چور دُھراں دے، پتر دی وڈیائیدانے اُتوں گُت بگُتی، گَھر گَھر پَئی لڑائیاساں قضیے تاہیں جالے، جد کنک اُنھاں ڑرکائیکھائے خیرا، تے پھاٹیے جُما، اُلٹی دستک لائیاماں بابے دی بھلیائی، اوہ ہُن کم اساڈے آئیترجمہ:امی ابو ازل سے چور ہیں اور بیٹے کی بڑائیاں بیان ہو رہیں ہیںاناج کے اوپر ہر گھر میں ایسے لڑائی ہو رہی ہے جیسے عورتیں اک دوسرے کے بال پکڑ کے گتھم گتھا ہو جاتی ہیںہم تو اس خرابی میں اس وقت پھنسے جب انہوں نے گندم کھائی تھیکرتا کوئی ہے اور بھرتا کوئی اور ہے۔ یہ اس زمانے کا عجب الٹا رواج ہےامی...

اِک نقطے وِچ گل مُکدی اے

0 comments
پھڑ نقطہ، چھوڑ حِساباں نوںچھڈ دوزخ، گور عذاباں نوںکر بند، کُفر دیاں باباں نوںکر صاف دِلے دیاں خواباں نوںگل ایسے گھر وِچ ڈُھکدی اےاِک نقطے وِچ گل مُکدی اےایویں متّھا زمیں گھسائی داپا لما محراب دکھائی داپڑھ کلمہ لوک ہسائی دادِل اندر سمج نہ لائی داکدی سچّی بات وی لُکدی اےاِک نقطے وِچ گل مُکدی اےاِک جنگل، بحریں جاندے نیںاِک دانہ روز دا کھاندے نیںبے سمجھ وجود تھکاندے نیںچلیاں اندر جِند سُکدی اےاِک نقطے وِچ گل مُکدی اےکئی حاجی بن بن آئے جیگل نیلے جامے پائے جیحج ویچ ٹکے لَے کھائے جیپر ایہہ گل کینوں بھائے...

Monday, 10 December 2012

بابا بلہے شاہ

2 comments
بلہے شاہ کا نام کم از کم برصغیر کے لوگوں کے لیئے کسی قسم کے تعارف کا محتاج نہیں ہے۔ اسکے باوجود احقر چند جملوں میں انکے تعارف کو سمونے کی کوشش کرے گا۔پنجابی زبان کے یہ مشہور و معروف صوفی شاعر 1680 میں ضلع قصور کے اک گاؤں پانڈو میں پیدا ہوئے۔ والد کا نام شاہ محمد درویش تھا۔ اور ابتدائی تعلیم بھی اپنے باپ ہی سے حاصل کی۔ اسکے بعد کی تعلیم قصور شہر سے حاصل کی۔ وہاں ان کے اساتذہ کرام غلام مرتضیٰ اور محی الدین تھے۔ انکے مرشد کا نام شاہ عنایت تھا۔ آپ 1785 میں فوت ہوئے۔ بلہے شاہ کے کلام میں اس دور...

اردو اور ہم

2 comments
اگر تھوڑی سی نظر تاریخ کے اوراق پر ڈالی جائے تو آپ دیکھیں گے کہ اردو کبھی بھی سرکاری زباں نہ تھی۔ ابھی صد سال ہی گزریں ہوں گے کہ رسائل و جرائد فارسی میں شائع ہوتے تھے۔ انگریزوں سے قبل فارسی زباں ہی زبان شاہان کا درجہ رکھتی تھی۔ انگریزوں نے اسکا زور توڑنے کے لیئے اردو کو تھوڑی سی ترویج دی مگر پھر انگریزی کا رنگ اس قوم پر چڑھا دیا۔ اب اسکے دو نقصانات ہوئے۔ پہلا تو یہ کہ ہمارا دینی و ادبی ورثہ جسکا دورانیہ تقریباً آٹھ صدیوں پر محیط ہے۔ وہ آئندہ نسلوں کے لیئے محض زبان غیر بن کر رہ گیا۔ دوسرا یہ کہ انگریز...

Wednesday, 5 December 2012

دوا اور دعا

0 comments
ایک نوجوان کی شادی ہوتی ہے۔ اب کوئی یہ اعتراض نہ کرے کہ نوجوان کیوں۔ حکایت نہیں سننی تم لوگوں نے۔شادی کے معاملات طے کرتے وقت تو اسکو باپ یاد نہ آیا۔ مگر جب وقت شہادت قریب آیا تو اک سیانے نے مشور ہ دیا کاکا بزرگوں کی دعا لے لے۔ بھلا ہو جائے گا۔وہ اپنے والد کے پاس پہنچا کہ اس نئے ازدواجی سفر کے لیے برکت کی دعا کی جائے۔ باپ نے پہلے تو تیوری چڑھا کر کہا۔ آگئی پیو دی یاد۔ کدھر کمیوں میں تو رشتہ نہیں طے کر آیا۔ اس پر اس نوجوان نے ہونے والی شریک حیات کے حسب نسب سے آگاہی دی۔ باپ اس خاندان...