tag:blogger.com,1999:blog-7475044605908197632.post1904597515146191148..comments2023-09-07T04:18:33.602-07:00Comments on نیرنگ خیال: رائے صاحب اور مرزا از قلم نیرنگ خیالنینhttp://www.blogger.com/profile/13062902817320159706noreply@blogger.comBlogger2125tag:blogger.com,1999:blog-7475044605908197632.post-47412067827217744272014-06-21T09:38:32.293-07:002014-06-21T09:38:32.293-07:00اظہار خیال پر تشکر بسیار محترمہ ثروت صاحبہ۔ اس عزت...اظہار خیال پر تشکر بسیار محترمہ ثروت صاحبہ۔ اس عزت افزائی پر ممنون ہوں۔ :)نینhttps://www.blogger.com/profile/13062902817320159706noreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-7475044605908197632.post-77390544626409478842014-06-20T06:18:16.021-07:002014-06-20T06:18:16.021-07:00بہت خوب ۔ ۔ ۔ اس لب و لہجے میں کم کم ہی تحریریں مل...بہت خوب ۔ ۔ ۔ اس لب و لہجے میں کم کم ہی تحریریں ملتی ہیں۔ ۔ <br />”"دل خود یہ چاہتا تھا کہ رسوائیاں بھی ہوں" کی عملی صورت ہوتا ہے۔ اس ابتدائی درجے میں حسن کی سمجھ بوجھ نہیں ہوتی۔ زیادہ تر عاشقی محض عاشق کہلانے اور عمر کا تقاضا سمجھ کر کی جاتی ہے۔ اس کے بعد کے عشق میں کچھ پختگی آتی ہے۔ محبوب کا معیار بھی نسبتاً بلند ہوجاتا ہے۔ البتہ حال وہی ہوتا ہے کہ "ایک نام اور شام لے کر بیٹھ گئے۔" ۔ اس کے بعد کچھ مزید پختگی آتی ہے۔ انسان جب کوئی دس کے قریب عشق کر گزرتا ہے تو اس کو آہ کرنے کے آداب آتے ہیں۔ اور جب کوئی عاشق پختہ ہوجائے تو زمانہ اس کو ہوس انگیز کہنے لگتا ہے اس بات کو یکسر نظر انداز کر کے کہ اس نے کیسی کیسی نہریں کھود ڈالیں ہیں”<br />واہ Anonymousnoreply@blogger.com